ہمارا دشمن اخلاقیات سے عاری ہے: مہران مری

792

اقوام متحدہ کے ادارے برائے انسانی حقوق میں بلوچ قومی نمائندہ مہران مری نے کوئٹہ سے بلوچ آذادی پسند رہنما ڈاکٹر اللہ نظر بلوچ کی بیوی، معصوم بچوں اور دیگر بلوچ خواتین کی قابض پاکستانی فوج کی ہاتھوں اغوا پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ہمارا دشمن اخلاقیات سے عاری ہے۔

ہماری ماوں، بہنوں اور بچوں کو اغوا کرکے ریاستی فوج نے نہ صرف تمام اخلاقی حدیں پار کیں بلکہ عالمی قوانین کو بھی روند ڈالا جس کی انہیں سزا ضرور ملنی چاہیے. دنیا کےمختلف حصوں میں محکوم قوموں اور قابضین کے درمیان بے شمار جنگیں لڑیں گئیں اور اب بھی لڑی جارہی ہیں لیکن تاریخ میں ایسا مثال کہیں بھی نہیں ملتا کہ قابض فوجوں نے اپنی شکست کو دیکھتے ہوئے مخالفین کے معصوم بچوں اور عورتوں کا اغوا و قتل عام کی ہو بلکہ اپنی شکست کو تسلیم کرتے ہوئے باعزت طریقوں سے اپنی قبضہ گیریت کو ختم کرکے ان علاقوں سے نکل کر اپنے اپنے ملکوں اور سرحدوں کے اندر چلے گئے۔ لیکن قابض پنجابی کی مختصر تاریخ ایسی اخلاق سے عاری واقعات سے بھری پڑی ہے۔ پاکستانی فوج نے بنگالیوں کی نسل کشی کے ساتھ ساتھ ان کی عورتوں کو اغوا اور ان کی عصمت دری کی یہی کچھ آپریشنوں کے بہانے پشتونوں، مہاجروں اور سندھیوں کے ساتھ کیا جارہا.

مہران مری نے کہا کہ گوکہ یہ ایک انتہائی دلخراش واقع ہے لیکن ماضی ہمیں بتاتی ہے کہ جب بھی پنجابی فوج نے شکست کو اپنے سامنے قریب آتے دیکھا تو اس نے ایسی ہی کاروائیاں کیں۔ پاکستان کو ان کاروائیوں سےباز رکھنے کے لئے بلوچ قوم کو اپنے تمام تر اختلافات کو ایک طرف رکھ کر دشمن کے خلاف متحد ہوجانا چائیے اور ایک زندہ، باشعور، مہذب اور غیرت مند قوم کے طور پرنہ صرف دشمن کو سخت جواب دینا چاہیےبلکہ ان کے معاون کاروں اور ریاستی کاسہ لیسوں سے سختی سے نمٹ لینا چاہیے.

انہوں نے کہا کہ پاکستان پرست نام نہاد بلوچ سیاسی پارٹیوں کے وزارتوں اور مراعات کی لالچی قائدین کی بلوچی غیرت پنجابی کے ہاتھوں بلوچ خواتیںن کی اغوا پر بھی نہ جاگی تو اس میں کوئی شک نہیں کہ ان کی یہ غیرت کبھی نہ جاگے اور شائد وہ یہ غیرت پہلے ہی جرنیلوں کے ہاں چھوڑ آئے ہیں۔

مہران مری نے کہا کہ بلوچ خواتین و بچوں کا پنجابی فوج کے ہاتھوں اغوا ظلم و جبر کے زمرے سے نکل کر کسی اور دائرے میں داخل ہوگئ ہیں. جتنا پاکستان بلوچ قوم کے خلاف انسانیت سوز جنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے مہذب دنیا باالخصوص اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے علمبرداروں کی اس سے بڑی ذمہ داری بنتی ہے کہ پاکستان کو ان جنگی جرائم کا ذمہ دار ٹھراتے ہوئے ان کے خلاف سخت اقدامات اٹھائی جائیں