بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں اقوام متحدہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بلوچ قوم سمیت جن محکوم اقوام نے اقوام متحدہ کے نئے سیکریٹری جنرل کو ایک امید لئے جس گرمجوشی کے ساتھ خوش آمدید کہاوہ جلد ہی ٹوٹنے کی جانب جا رہاہے۔ اقوام متحدہ محکوم اقوام کے حقوق کی حفاظت کرنے سے قاصر دکھائی دیتا ہے۔ پاکستان کی جانب سے بلوچ قوم پر 69 سالوں سے جو سلوک کیا جارہا ہے، وہ ناقابل بیان ہے۔ پاکستان کو اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کا رکن ملک منتخب کرنا یقیناًایک دل خراش خبر ہے۔ مگر بلوچ قوم اپنی جد و جہد جاری رکھی گی اور دنیا کو باور کرائے گی کہ پاکستان ایک غیر فطری، دہشت گرد اور دغاباز ملک ہے۔پاکستان مسلسل اپنے اتحادیوں کو دھوکہ دیکر پیسے بٹور کر انہی کو نقصان دیتا آرہا ہے۔ بلوچستان میں انسانی حقوق کی دھجیاں اُڑائی جارہی ہیں۔ بلوچستان کے کونے کونے میں زمینی و فوجی کارروائیاں بلا تعطل جاری ہیں۔ روزانہ کئی لوگ اغوا، لاپتہ ، شہید یا بے گھر کئے جارہے ہیں۔ انسانی حقوق کے اداروں پر بلوچستان داخلے پر پابندی ہے اور بلوچستان سے باہر کوئی آواز اٹھا ئے تو اسے بھی قتل کرکے خاموش کیا جاتاہے۔
سبین محمود ایک ایسی مثال ہیں جنہیں تاریخ ہمیشہ یاد رکھی گی۔ انہوں نے اپنا ضمیر بیچنے سے حق و صداقت پر بات کرنے کو ترجیح دی۔ بلوچستان کے بارے میں چار باتیں کرنے اور بلوچستان سے انسانی حقوق کے نمائندوں کو اپنے کیفے ٹی ایف ٹومیں دعوت دینے پر آئی ایس آئی نے انہیں قتل کردیا۔ لاہور یونورسٹی آف منیجمنٹ سائنسز اور کراچی یونیورسٹی میں بلوچستان بارے پروگراموں کو رات گئے پاکستانی اسٹبلشمنٹ نے انتظامیہ کو دھمکی دیکر منسوخ کرائے۔ اس طرح کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی ہزاروں مثالوں کے باوجود پاکستان کو انسانی حقوق کے اداروں میں نمائندہ حیثیت دینا مستقبل میں اقوام متحدہ کی حیثیت کو کمزورکرکے مظلوم و محکوم قوموں کی مایوسی کا سبب بن سکتی ہیں۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی حق خود ارادیت اور ہرقوم کیلئے جداگانہ شناخت اور آزادی کے چارٹر ز کو معنیٰ خیز بنانے کیلئے ضروری ہے کہ اقوام متحدہ دنیا میں مظلوم و محکوم قوموں کو آزادی کو یقینی بنائے اور اقوام کی ساکھ کو برقرار رکھنے کیلئے پاکستان جیسے دہشت گرد ملکوں کو طاقت دینے کے بجائے جواب طلبی کرے۔ پاکستان ایٹم بموں کو چنے کی طرح عالمی مارکیٹ میں بیچنے سے لیکر اسامہ، ملا عمر، حافظ سعید جیسے عالمی مطلوب دہشت گردوں کو پناہ دینا سمیت کئی جرائم دنیا کی آنکھوں کے سامنے ہیں ۔ عالمی طاقتوں اور اقوام متحدہ کا پاکستان کی انسانی حقوق کی پامالیوں اور دہشت گردانہ پالیسیوں پر رد عمل نہ دکھانا کئی سوالات کو جنم دے رہا ہے۔