الٹی میٹم ختم، صحافتی صنعت کے خلاف کاروائی کی جائے گی،بی ایل ایف

223

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے میڈیا بائیکاٹ حوالے دی گئی الٹی میٹم کی میعاد کے خاتمے پر اپنی پالیسی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی ایل ایف کی میڈیا الٹی میٹم کی میعاد 24اکتوبر کو ختم ہوگئی ہے۔ اب تنظیم بلوچستان بھر میں صحافیوں ،میڈیا ہاؤسز،ٹی وی کیبل آپریٹرزاوراخباری صنعت سے وابستہ تمام اداروں وافراد کیخلاف اپنی کارروائیوں کا آغاز آج سے شروع کرے گی ۔ بی ایل ایف قیادت نے بلوچستان میں میڈیا بلیک آؤٹ، ریاستی فورسز کی زیادتیوں، انسانی خلاف ورزیوں کی پردہ پوشی،بلوچستان کی حقیقی صورتحال پر چشم پوشی اور ریاست کی یکطرفہ بیانیہ جیسی کنٹرولڈ میڈیا کی مکمل بندش کا فیصلہ کیا ہے ۔تنظیم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ جو میڈیا بلوچستا ن کی سرزمین پر بلوچ سماج میں رہتے ہوئے ریاستی ایما پر بلوچ قوم کے ساتھ استحصالی رویہ اختیارکرے اور پھر خود کو آزاد و عوام کی آواز کہے تو اس طرح کی منافقانہ میڈیا کی بلوچستان و بلوچ سماج کو بالکل ضرورت نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تنظیم نے کارروائیوں کی حکمت عملی ترتیب دیدی ہے اورتمام علاقائی کمانڈرز وذمہ داران کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں۔مختلف ٹیمیں تشکیل دیدی گئیں جومختلف علاقوں میں بھیج دیئے گئے ہیں جو پرنٹ و الیکٹرانک صنعت سے وابستہ افراد، اداروں کیخلاف اپنی کارروائیوں کا آغاز کریں گے ۔ اور بی ایل ایف کی اس مہم میں اتحادی تنظییں،بی ایل اے،یو بی اے بھی شامل ہیں جو مل کر شانہ بشانہ کام کریں گے

گہرام بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں میڈیا کی جانب سے صرف ریاستی بیانیہ کو بیان کرنا اور بلوچوں کی آواز کو نہ سننے کے خلاف تنظیم نے بیس روز کا الٹی میٹم دیا تھاجسکے بعد چند صحافیوں کی جانب سے مزید دو روز کی مہلت مانگی گئی جسے توسیع کر کے 24 اکتوبر کر دیا گیا۔اس دوران ہم نے بلوچ قوم سے رابطے کے ساتھ بلوچستان بھر میں پمفلٹ تقسیم کئے اور مقامی ٹرانسپوٹرز،اخبار سرکولیشن ذمہ داران اور ہاکرز سے بھی رابطے کیے کہ وہ بلوچ قوم کے ساتھ ہونے والی میڈیا کی زیادتی کے خلاف ہمارا ساتھ دیں۔ اس کے ساتھ میڈیا ہاؤسز مالکان سے بھی رابطہ کیے کہ وہ اپنی رویہ میں تبدیلی لائیں مگر میڈیا مالکان کی جانب سے ہماری آواز کو نہیں سنا گیا اور وہ اشتہارات و مراعات کی دوڑ میں صحافت کے اصولوں سے عاری نظر آتے ہیں۔اسی طرح بلوچستان بھر میں ایسے صحافی بھی ہیں جو ریاستی ایجنٹ کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ہم انھیں تنبیہہ کرتے ہیں وہ صحافت کا خیال رکھ کر اپنی دوغلی پالیسیوں سے باز آجائیں۔24 اکتوبر کومیڈیا الٹی میٹم کی میعاد ختم ہوگئی ہے۔

اخبارات،سرکولیشن،ہاکرز،ٹرانسپورٹرز،کیبل آپریٹرز،تقسیم کار،بک اسٹال و دیگر دکاندار جو اخبارات کی سرکولیشن کرتے ہیں، نے اگراس بائیکاٹ مہم کا ساتھ نہیں دیا تو وہ ریاستی زیادتیوں میں شریک شمار ہوں گے اور اپنے جانی و مالی نقصان کے خود ذمہ دار ہونگے۔ہم نے ایک عرصے سے صبر و تحمل اور عالمی قوانین کومدنظر رکھ کر کوئی سخت گیر پالیسی نہیں اپنائی تاکہ یہ ادارے بھی عالمی قواتین کے مطابق اپنا فریضہ سرانجام دیں۔ مگر اس کے بدلے میں بلوچ قوم کو ایک خاموش نسل کشی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کا بلوچستان سے باہر کسی کو پتہ نہیں۔ ہم اپنے اس عمل سے دنیا کو باور کرائیں گے کہ ہم نے پاکستان کی جانب سے جاری نسل کشی ، انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کے خلاف یہ قدم اُٹھایا ہے اور امید کرتے ہیں کہ پوری دنیا اس عمل میں ہمارا ساتھ دیگی۔