اتحاد مخالف رویے: تحریر : جیئند بلوچ

546
Diverse hands linked in unity

اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ اتحاد دراصل ہی بلوچ قومی تحریک کی کامیابی کا واحد اور اولین وسیلہ ہے اس کے بغیر کوئی دوسرا راستہ نظر نہیں آرہا جو دنیا کی توجہ بلوچ تحریک کی جانب مبذول کرسکے سو ضروری یہ ہے کہ بلوچ قیادت حالات کا بہترین ادراک کرتے ہوئے اتحاد کی راہ اپنائے جس کے لیئے قومی رہبر ڈاکٹر اللہ نظر نے ایک بار پھر قیادت کو دعوت دی ہے جس کا اظہار اپنے ایک سابقہ تحریری میں بھی کرچکے ہیں۔

اگر غور کیا جائے تو گزشتہ بیس سالہ جدوجہد میں گوکہ بڑی کامیابی حاصل کی گئی ہیں بالخصوص عالمی برادری کو بلوچ مسلے پر بات کرنے کا موقع دیا گیا جو یقینا تحریک میں شامل جہد کاروں کی محنت کا سبب ہی ہے لیکن محض دنیا کا توجہ ہی اصل کامیابی نہیں بلکہ نتیجہ خیز بات یہ ہے کہ دنیا آپ کی حمایت کرے آپ کے موقف کو آفاقی مانے اور قومی آزدی کو قبولیت کے پیمانے پر ناپے جس کے متعلق صرف یہ کہا جاسکتا ہے کہ ہنوز دلی دور ہست۔

موجودہ تحریک جب شروع ہوئی اس میں کہیں سے دوریاں یا یہ بات نظر نہ آئی تھی کہ بلوچ قیادت کے درمیان ناچاقی ہے یا قیادت تقسیم ہے بلکہ ہر بلوچ یہ دیکھ اور محسوس کررہا تھا کہ تحریک میں مختلف نام سہی لیکن جس طرح جدوجہد کا ماخذ آزادی ہے اسی طرح مختلف ناموں کے باوجود قیادت میں کوئی چپقلش نہیں سب ایک ہیں۔

اسے بدبختی کہیے کہ تحریک کے اندر انتشار کا آغاز شہید غلام محمد اور شہید بالاچ کی شہادت کے عین بعد نظر آنا شروع ہوا جو دیکھتے ہی دیکھتے ہی مختصر مدت میں شدت سے ہر شخص کو نظر آنا شروع ہوگیا حتی کہ قابل زکر قائدین کی جانب سے اپنے ساتھیوں کے خلاف ایسے بیانات آئے جو دلخراش تھے،

سوشل میڈیا سمیت ایک آدھ بیانات میں کالم، مضامین اور پوسٹ شائع کر کے احتساب کے نام پر بےہنگم شور بپا کیاگیا۔

ڈاکٹر اللہ نظر اور نواب خیر بخش تک کو نہیں بخشا گیا ان سب کچھ کو جو انتشار کا سبب تھے بدبختی سے احتسابی عمل کہا گیایہ صورتحال ایک عام بلوچ کے لیئے یاس و ناامیدی اور ایسے بیانات مایوسی کا سب تھے۔ جو پذیرائی نوجوانوں کی خون سے مختصر مدت میں حاصل کی گئی تھی اسے فورا ملیامیٹ کردیاگیا چشم ذدن میں تحریک کا بھاری ملبہ دھڑام سے جان بوجھ کر زمین بوس کرانے کی کوشش کی گئی، بی ایل ایف کو کاٹ کر الگ کیاگیا، بی ایل اے کو احتسابی عمل کے نتیجے میں دھڑا بندی کا شکار ہونا پڑا، یو بی اے کے کیمپ پر حملہ کر کے پہلی بار سرمچاروں کو چند بندوق اور گولیوں کی خاطر شہیید کیا گیا یہ سب کس نے اور کیوں  کیا اس کے پیچھے کون تھا اور کیا عزائم کارفرما تھے اس پر بحث مناسب نہیں ۔

ضرورت محض یہ ہے کہ بلوچ قیادت نئی صف بندی کے ساتھ آگے کی جانب سفر کرے کامیابی کے لئے نئی راہیں تلاشے، انا پرستی، ، شخصی برتری، خود پسندی اور خود کو عقل کل و خرد پسندی کے تنگ دائرے سے نکل کر قومی اجتماعیت کی سوچ کے ساتھ آگے بڑھا جائے تب کہیں جا کر شہداء کے ارمانوں کا لاج رکھنا ممکن ہوسکے گا۔

اتحاد سے بڑھ کر کوئی شے بلوچ تحریک کو کامیاب نہیں بنا سکتا یہی اہم ترین زریعہ ہے اور یہی اہم ترین نکتہ حال ہی میں ایک بار پھر قومی رہبر ڈاکٹر اللہ نظر نے باقی قیادت کے سامنے رکھ دیا ہے۔

ڈاکٹر اللہ نظر نے اتحاد کی دعوت دے کر دراصل ایک بھاری زمہ داری اٹھائی ہے کیوں کہ اس سے معلوم پڑتا ہے کہ وہ زاتی طور پر صرف تحریک کی کامیابی کے علاوہ کسی اور چیز کا متمنی نہیں ہے میرا زاتی خیال یہ ہے کہ اگر ڈاکٹر اللہ نظر انا پرستی کا شکار ہوتا تو اسے یہ دعوت دینے کی قطعا ضرورت نہیں تھی کیوں کہ اس وقت تحریک میں جو موثر تریں شخصیت موجود ہے جس کے ساتھ پاکستان اور دنیا بلوچ تحریک کی بابت حقیقی معنوں میں اگر بات چیت کرنا چاہیے تو وہ صرف ڈاکٹر اللہ نظر ہی ہوسکتے ہیں اب جبکہ اسی شخصیت کی جانب سے ایک اہم جز پر سب قیادت کو دعوت دی گئی ہے تو تمام ان اشخاص کی قومی زمہ داری بنتی ہے کہ وہ آگے بڑھ کر اتحاد کے لئے راہیں تلاشیں۔

اس اہم عمل کی انجام پذ یری کے لئے ضروی ہے کہ زاتی انا، پرانی الزام تراشیاں، ایک دوجے پر بہتاں اور دشنام، غیر حقیقی باتوں پہ الڑ بازی وغیرہ ایک سائیڈ پر رکھتے ہوئے بات چیت کا آغاز کریں۔

اس مرحلے پر بعض حلقوں کی جانب سے بالخصوص سوشل میڈیا میں لغویات کی ایک بار پھر افکار نظر آرہی ہے۔ کسی شخصیت کو اس پہ الزام لگا کر داغداز کرنا مناسب معلوم نہیں ہوتا مگر اسے بدقسمتی کہیں کہ سوشل میڈیا پر جو چند پوسٹ ڈاکٹر اللہ نظر کی حالیہ اتحاد کے مخالف نظر آئے ہیں یا اس دعوت کو تضحیک کا نشانہ بنایا جارہا ہے ایسے سوشل میڈیا اکائونٹ پر تحریک سے جڑے ایک شخصیت کی پروفائل تصویر لگی ہے حالانکہ پہلے بھی اسی شخصیت کی پروفائل لگی تصاویر سے منسلک اکائونٹ میں بلوچ قیادت کی ہرزہ سرائی، دشنام ترازی اور غیر سیاسی لغویات نظر آتے رہے ہیں جسے دیگر قیادت نے نظر انداز کیا ہے مگر ضروری ہے کہ اب کی بار تمام سیاسی و مسلح نظم سے جڑے قائدین ایسی لغویات سے خود کو بری الزمہ کہیں ان تمام سوشل میڈیا اکائونٹ سے لا تعلقی کا اعلان کیا جائے جو اتحاد کے بجائے شخصیات کو ترجیح دیتے ہیں اگر ہم اور آپ زید و بکر تحریک کی کامیابی چاہتے ہیں تو ہمیں خامخواہ کسی شخصیت کی تصویر لگا کر اتحاد مخالف پوسٹ کے زریعے اس شخصیت کو بدنام کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے کیوں کہ ڈاکٹر اللہ نظر ہوں کہ حیر بیار مری، براہمدگ بگٹی ہوں کہ چیئرمین بشیر زیب، استاد واحد قمبر ہوں کہ گلزار امام یا استاد اسلم یا دوسرے شخصیات ہمیں سب کا احترام کرنا چاہیے۔