بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے مختلف حملوں کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ جمعرات کی رات سرمچاروں نے ضلع واشک کے علاقے رخشان گورگی میں ایک پُل کو دھماکہ خیز مواد اُڑا دیا۔ یہ پُل چین پاکستان اکنامک کوریڈور (سی پیک) منصوبے کی روٹ کا حصہ ہے۔
ترجمان نے کہا کہ بدھ کی صبح قلات کے علاقے پارود میں ایک اہم ریاستی آلہ کار کو بارودی سرنگ کا نشانہ بناکر شدید زخمی کیا۔ حبیب اللہ سمالانی ولد نبی بخش کے راستے پر سرمچاروں نے بارودی سرنگ بچھاکر اُسے شدید زخمی کیا ہے۔ وہ قمبر خان مینگل کی سربراہی میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کا حصہ ہے۔ ان کے تمام رہنما اور کارندے سرمچاروں کے نشانے پر ہیں۔ حبیب اللہ و گروہ نے ہمارے ایک ہمدرد پارود کے ایک دکاندار محمد اعظم محمد حسنی کو زبردستی علاقہ بدر کرکے اس کے مال مویشیوں پر قبضہ کیا۔ محمد اعظم پارود سے ہجرت کرکے مولہ میں آباد ہوا مگر اس سال کے شروع میں قمبر مینگل اور حبیب اللہ ڈیتھ اسکواڈ نے مولہ میں اُسے قتل کرکے شہید کیا۔
یہ گروہ اس طرح کی کئی گناہوں میں ملوث ہے اور انہیں ریاستی اداروں کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے۔ وہ عام لوگوں کو ڈرادھمکاکر پاکستانی فوجی کیمپوں میں لے جانے اور سرنڈر کرانے میں بھی ملوث ہیں۔ ضلع قلات و گرد ونواح میں چوری ڈکیتی اور اغوا برائے تاوان جیسے سماجی برائیوں میں بھی یہی گروہ سرگرم ہے۔ ہم واضح کرتے ہیں کہ جن عام لوگوں کو زبردستی پاکستانی کیمپوں میں لے جاکر بلوچ آزادی پسندوں کے خلاف کھڑا کرنے کی کوشش کی گئی ہے، وہ لوگ بلوچ قوم سے معافی مانگ کر ایک عام شہری کی زندگی گزاریں۔ بصورت دیگر اس عمل کو اُن کی رضامندی سمجھ کر ان کو نشانہ بنایا جائے گا۔
قمبر خان مینگل و حبیب اللہ گروہ کے ڈیتھ اسکواڈ کے سیاہ کارناموں سے بلوچ قوم اچھی طرح واقف ہے۔ بلوچستان میں جاری نسل کشی میں پاکستانی فوج کے ساتھ مل کر یہ گروہ کئی بلوچوں کے قاتل بن چکے ہیں۔ ساتھ ہی یہ گروہ ریاستی ایماء پر مذہبی گروہوں کے ساتھ مل کر فرقہ واریت و تشدد پھیلانے میں بھی شامل ہیں۔