بلوچستان میں مذہبی انتہا پسندوں کی پرورش کی جارہی ہے – بی این ایم

121

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ امن و امان کے نام پر بلوچستان میں فوجی طاقت کے ذریعے بلوچ قومی تحریک کو کچلنے کیلئے انسانیت سوز بربریت جاری ہے۔ قومی تحریک کو ختم کرنے کیلئے ریاستی سرپرستی میں بلوچستان میں مذہبی انتہا پسندوں کی پرورش کی جارہی ہے۔ یہ عمل نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے خطے کیلئے خطرے کی علامت ہے۔ ایسے عناصر پہلے ہی ہمسایہ ممالک کو متاثر کر چکے ہیں۔ افغانستان میں امن کے خواہاں عالمی طاقتوں کو آزاد بلوچستان کے جد و جہد کی حمایت و مدد کرنا چاہئے۔ ایک آزاد بلوچستان ہی خطے میں امن کا ضامن ہوسکتا ہے۔ مگر ہمسایہ و دیگر ممالک کی خاموشی و عدم دلچسپی حالات کو مزید سنگین بناتے جارہے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ گزشتہ دنوں پاکستانی فوج اور ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے مشترکہ طور پر خضدار شہر میں کئی گھروں میں سرچ آپریشن کیا اور تلاشی کے دوران معزز شہریوں کو ذہنی تشدد کا نشانہ بنایا۔ دوسرے علاقوں کی طرح خضدار بھی مسلسل قابض ریاست کی بربریت کا سامنا کر رہاہے۔ خضدار سے کئی بلوچ فوج کے ہاتھوں اغوا کے بعد سالوں سے لاپتہ ہیں۔ اسی طرح کئی ’’مارو اور پھینکو‘‘ پالیسی میں دوران حراست قتل کئے جاچکے ہیں۔ توتک میں اجتماعی قبریں بھی اسی سلسلے کی کڑی ہیں۔ اس نسل کشی میں اگر دنیا تماشائی بنا رہا تو پاکستان بلوچستان کو مذہبی شدت پسندوں کے حوالے کرکے خطے میں اپنی مفادات کیلئے اس جنونی جنگ کو مزید طاقتور بناکر مستقل میں طالبان اور حقانی گروپ جیسے کئی گروہوں کو جنم دے گا۔

ترجمان نے کہا کہ ضلع آواران کے علاقے کولواہ کے کئی دیہات تین ہفتے سے فوجی محاصرے میں ہیں ۔ فضائی اور زمینی کارروائی میں تین فرزند شہید ہوچکے ہیں، جن کی لاشیں پاکستانی فوج آواران ہسپتال لاچکی ہے۔ آج بھی مقامی لوگوں کو شدید گرمی اور بے سروسامانی میں کھلے آسمان زندگی گزارنے پر مجبور کیا گیا ہے۔