عالمی یوم غذائیت: بلوچستان میں بچوں کی شرح اموات سب سے زیادہ

443

نیشنل نیوٹریشن سیل کی جانب سے صوبے میں کیے گئے سروے کے مطابق رقبے کے اعتبار سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ بدترین غذائی قلت کا شکار ہے۔

صوبہ بلوچستان میں قحط سالی کے سبب غذائی قلت خطرناک شکل اختیار کر گئی ہے اور صوبے میں 52فیصد بچوں کی صحیح نشوونما نہیں ہوسکی جبکہ بچوں کی اموات کی شرح بھی بقیہ صوبوں کے مقابلے میں بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

بلوچستان نیوٹریشن سیل کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر علی ناصر بگٹی نے بتایا کہ کہ ماؤں اور بچوں میں غذائی قلت کے سبب صوبے میں بچوں کی اموات کی شرح دیگر صوبوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 16فیصد بچوں کی صحیح طریقے سے نشونما نہیں ہو پا رہی بلکہ 40فیصد بچوں کے وزن اپنی عمر کے حساب سے کم ہیں اور یہ اعدادوشمار بلوچستان میں صحت عامہ کی خطرناک صورتحال کی عکاسی کرتے ہیں۔

بلوچستان رورل سپورٹ فنڈ کے چیف ایگزیکٹو نادر بلوچ بریچ غذائیت کے مسئلے کو حل کرنے کی اشد ضرورت ہے اور اس سلسلے میں پینے کے صاف پانی، صحت عامہ اور حفظان صحت تک رسائی کے ساتھ ساتھ فوڈ سپلیمنٹ کی فراہمی کی بھی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: بولان میں خسرے کی وباء سے 15 بچوں کی اموات

سروے کے مطابق صوبے کی 49فیصد خواتین کو غذائی قلت کا سامنا ہے، 49فیصد دوران حمل خون کی کمی، پانچ سال سے کم عمر 57فیصد بچے خون کی کمی کا شکار ہیں جبکہ 29فیصد خواتین کو آیوڈین کی کمی کا سامنا ہے۔

بلوچستان نیوٹریشن سیل کے لیے کام کرنے والی ڈاکٹر سبینہ بلوچ نے بتایا کہ خوراک کی فراہمی کے ساتھ ان مسائل کے حل کے لیے دیہی خواتین کو آگاہی دینے کی بھی ضرورت ہے۔

واضح رہے کہ قحط سالی کے اثرات میں کمی اور غذائی قلت جیسے مسائل کے حل کے لیے حکومت نے عالمی بینک اور ایجنسیوں کے تعاون سے ابتدائی طور پر بلوچستان کے سات اضلاع پنجگور، سبی، کوہلو، خاران، نوشکی، قلعہ سیف اللہ اور ژوب میں اس پروگرام کا آغاز کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈیرہ بگٹی : دوران زچگی ماں اور بچہ جانبحق

گذشتہ ماہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں نیوٹریشن انٹرنیشنل اور پاکستان پاورٹی ایلیوئیشن فنڈ (پی پی اے ایف) کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار میں بھی مقررین نے بلوچستان میں غذائیت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا گیا۔

مقررین کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں ناقص غذائیت کا مسئلہ انفرادی طور پر حل نہیں کیا جاسکتا، افرادی قوت کی کمی اہم مسائل میں شامل ہے جس کی وجہ سے دور دراز علاقوں میں ناقص غذائیت کے شکار لوگوں تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

مقررین نے مزید کہا کہ بلوچستان میں پانچ سال سے کم عمر نصف سے زائد بچے اسٹنٹ (Stunted) کے مرض کا شکار ہیں جس کا مطلب ہے کہ وہ مسلسل ناقص غذائیت کی بناء پر اپنی عمر سے چھوٹے ہیں اور اسکے نتیجے میں ان کی زندگیوں میں آگے جاکر جسمانی اور ذہنی نشونما پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔