بلوچ لبریشن آرمی کے مجید برگیڈ دستے کی دوسری خاتون فدائی سمعیہ بلوچ کی یاد میں بلوچی آشوبی دیوان کا انعقاد کیا گیا۔
ہفتے کی شب آشوبی دیوان میں بلوچی اور براہوئی زبان کے نامور گلوکار استاد میر احمد بلوچ اور ساول کندیل بلوچ نے اپنے خوبصورت آواز میں باری آجو ، شاہ بیگ شیدا ، ماہ روش بلوچ ، گورگین بلوچ ، ابصار بلوچ ، انور بلسُم ، آرپ وپاؔ ، سرور پرازؔ اور ازگر سکی کے شاعری کو الہان کرتے ہوئے فدائی سمعیہ سمیت دیگر شہدا کو خراج عقیدت پیش کی۔
خیال رہے کہ پچھلے مہینے چاکر اعظم چوک تربت پر ایک خاتون بمبار نے پاکستانی خفیہ اداروں کے ایک قافلے کو نشانہ بنایا تھا۔
حملے کی ذمہ داری بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیم بی ایل اے نے قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ بی ایل اے مجید بریگیڈ کی فدائی سمعیہ قلندرانی بلوچ نے سرانجام دی ہے۔
بی ایل اے کی جانب سے جارہ بیان میں تنظیم کے ترجمان جیئند بلوچ نے کہا یہ فدائی حملہ مجید بریگیڈ کی جانباز خاتون فدائی شہید سمعیہ قلندرانی بلوچ عرف سمو ولد عبید قلندرانی نے سر انجام دی انہوں نے رضاکارانہ طور پر مجید بریگیڈ کو اپنی خدمات پیش کیں آج دشمن پر کامیاب فدائی حملہ کرکے بلوچ تاریخ میں امر ہوگئیں۔
بیان کے مطابق پچیس سالہ سمعیہ قلندرانی کا تعلق صحافت کے پیشے سے تھی، وہ پانچ سالوں تک بلوچ لبریشن آرمی کی میڈیا ونگ سے خدمات سرانجام دیتی رہی اوراس دوران بی ایل اے میڈیا ونگ کو مضبوط اور پر اثر بنانے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔
یاد رہے کہ بی ایل اے مجید بریگیڈ کی یہ دوسری خاتون ہے جو فدائی حملہ کرچکی ہے اس سے قبل کیچ سے تعلق رکھنے والی شاری نے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے چینی ارکان کو کراچی یونیورسٹی میں نشانہ بنایا تھا۔