کوئٹہ پریس کلب کی سامنے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج آج 5097 روز جاری رہا۔
اس موقع پر آصف اور رشید کی ہمشیرہ سائرہ بلوچ نے کیمپ میں حصہ لیا ۔
انہوں نے اپیل کی کہ حکومت آصف اور رشید کی بازیابی کو یقینی بنا کر انکے خاندان کو زندگی بھر کی کرب و اذیت سے نجات دلائی جائے۔
دریں اثنا تنظیم کے وائس چئرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ عبد الوحید سمالانی کی جبری گمشدگی کی تفصیلات انکےاہلخانہ نے تنظیم کو فراہم کردیا ۔
اہلخانہ نےتنظیم کو شکایت کی کہ عبدالوحید ولد عبدالحمید قوم سمالانی کو 15جون کو دار الراقم سکول آف اسلام اینڈ ماڈرن سائنسز جوائنٹ روڑ کوئٹہ سے فورسز نے حراست میں لےکر جبری لاپتہ کردیا جہاں پر وہ کئی سالوں سے سیکورٹی گارڈ کا ڈیوٹی سرانجام دیتا رہا ہے ۔
تنظیم نے عبدالوحید کے اہلخانہ کو یقین دلایا کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز عبدالوحید کے کیس صوبائی حکومت اور کمیشن کو فراہم کرنے کے ساتھ انکے باحفاظت بازیابی کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائی گی ۔
نصراللہ بلوچ نے تربت سے 4 جولائی کو دو بلوچ طالب علم سالم اور اکرام نعیم کی جبری گمشدگی پر تشویش کا اظہار کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ دونوں طالب علموں کی بازیابی کو فوری طور پر یقینی بنائے انہوں نے کہا کہ ملکی قوانین کے تحت ملکی اداروں کی یہ آئینی زمہ داری بنتی ہے کہ گرفتار شخص کو چوبیس گھنے کے اندر اندر کسی مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرے انہوں نے کہا کہ سالم بلوچ، اکرام نعیم اور عبدالوحید سمالانی پر کوئی الزام ہے تو انہیں منظر عام پر لاکر عدالت میں پیش کرکے صفائی کا موقع فراہم کیا جائے اگر بےقصور ہے تو انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے