بلوچستان کے صورتحال کی اہمیت اور اثرات کے باوجود عالمی برادری اور میڈیا کی توجہ نہ ہونے کے برابر رہا ہے۔ بدقسمتی سے چونکہ پاکستان کو عالمی طاقتیں اپنا ایک اتحادی سمجھتے ہیں جبکہ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ عالمی طاقتیں اسی لئے مجبور لگتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں پر اب تک کوئی عملی قدم نہیں اُٹھا سکیں ہیں۔ ایک طرف پاکستانی ادارے بلوچ اور علاقائی صحافیوں کو منصوبے کے تحت ایک تسلسل سے خوفزدہ اور خاموش کررہے ہیں جبکہ دوسری طرف عالمی صحافیوں کو بلوچستان تک رسائی سے روکا جاتا ہے تاکہ اصل حقیقت دنیا کے سامنے نہ آسکے۔ ریاستی پشت پناہی میں انتہا پسندی سیکولر بلوچ قوم کے لئے ایک بڑھتی ہوئی خطرہ ہے۔ پاکستان کے خفیہ ادارے تسلسل سے ایک منصوبے کے تحت مذہبی انتہا پسندوں کی حمایت کررہے ہیں اور اُنھیں مزید وسعت دے رہے ہیں۔ اِس گھناونی سازش کے تحت بلوچ نشنلزم، سیکولر اور پروگریسو قوتوں کو کمزور کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور بلوچستان کے سیاسی، سماجی، ثقافتی ڈھانچے کو مسخ اور مسمارکی جارہی ہے اور اس کے ذریعے پاکستان خطے میں اپنے اجارہ داری کو مضبوط کرسکے۔ اُنہوں نے مزید کہا ہیکہ دنیا کو بلوچ قوم کی ازیتوں کو نظر اندازنہیں کرنا چائیے ۔ پاکسان نہ صرف بلوچ قوم کی سماجی ڈھانچہ اور مستقبل کو تباہ کررہے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ پورے خطے کی امن، استحکام اور ترقی کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ لہذا عالمی برادری اور اقوام متحدہ سے اپیل ہے کہ وہ ان حالات میں بلوچستان پر توجہ مرکوز کریں اور اس مسلے کا پرامن اور پائیدار حل نکالیں جو کہ بلوچ قوم کے لئے حقوق، برابری، انصاف اور آزادی سے ممکن ہے ان خیللات کا اظہار بلوچ رہنما میر نورلادین مینگل نے کیا