بلوچ قوم پرست جماعت سرکاری بی ٹیم بنا ہوا ہے۔ ماما قدیر بلوچ

200

لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے قائم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 5048 دن ہوگئے، بی این پی نوشکی کے کارکن خورشید جمالدینی، صادق علی اور دیگر نے کیمپ آکر اظہارِ یکجہتی کی۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین مختلف ذرائع سے پر امن احتجاج کرتے آ رہے ہیں ان کا ایک ہی مطالبہ رہا ہے کہ انکے پیاروں کو بازیاب کیا جائے، انکو ملکی قائم کردہ عدالتوں میں پیش کیا جائے اگر ان پہ کوئی جرم ثابت ہو تو انہیں سزا دیں لیکن انہیں سالوں جبری گمشدہ نہ رکھا جائے، حکومت بلوچستان لاپتہ افراد کے لواحقین کو سننے انکے مطالبات پہ عمل کرنے کے بجائے مزید لوگوں کو اٹھا کر جبری لاپتہ کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور اسکے وزرا اپنے دور اقتدار میں بلوچ جبری گمشدگیوں پہ ملکی اداروں اور ایجنسیوں کے عمل کو قانونی جواز فراہم کرتے رہے، انہوں نے جبری گمشدگیوں پہ لواحقین کے دکھ درد کا مذاق اڑایا اور آج وہ خود کرما بھگت رہے ہیں، یہ مکافات عمل ہے جو آج پاکستانی عوام ریاستی فورسز اور اداروں کے جبر پہ باتیں کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکمرانوں نے ذلالت اور رسوائی کے سوا کچھ حاصل نہیں کیا، آج کل ایک نام نہاد بلوچ قوم پرست جماعت سرکاری بی ٹیم بنا ہوا ہے جو مقتدرہ قوتوں کو خوش کرکے اپنے اقتدار کو طول دینا چاہتا ہے۔