بلوچستان: پاکستانی فورسز کے ہاتھوں 7 افراد لاپتہ، دو بازیاب

608
فوٹو: نصیب اللہ، اسامہ، نادر

بلوچستان کے ضلع خضدار، نوشکی اور مستونگ سے پاکستان فورسز نے دو بھائیوں سمیت سات افراد کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا ہے جبکہ جبری گمشدگی کے شکار دو افراد بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔

لاپتہ ہونے والوں کی شناخت اسامہ ولد حاجی واحد مینگل، نصیب اللہ ولد حاجی واحد مینگل سکنہ نوشکی قاضی آباد، نادر حسین ولد محمد خان ساکن مشکے گجر، محمد آصف ولد مراد، جاوید ولد عبداللہ سکنہ خضدار، فہاد ولد محمد وارث سکنہ اور اسلم کرد  کے ناموں سے ہوئے ہیں۔

ان میں سے دو بھائیوں اسامہ اور نصیب اللہ کو پاکستان فورسز نے گذشتہ دنوں نوشکی کے علاقے قاضی آباد سے حراست میں لے کر لاپتہ کیا۔ نصیب اللہ ملتان یونیورسٹی پنجاب سے پڑھائی مکمل کرکے نوشکی میں حالیہ دنوں رہائش پذیر تھا۔

جبکہ نادر حسین اور محمد آصف کو گذشتہ روز خضدار کے علاقے کوشک سے انکے قریبی رشتہ داروں کے گھروں سے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام منتقل کردیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نادر حسین ایک طالب علم ہے جو مشکے کا رہائشی ہے اور فوجی آپریشنوں کے باعث اپنے آبائی علاقے سے نقل مکانی کرنے کے بعد حب چوکی میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ وہ گذشتہ دنوں خضدار میں اپنی بہن سے ملنے آیا تھا کہ اس کو لاپتہ کردیا گیا۔

دریں اثناء خضدار کے جعفر آباد سے پاکستانی فورسز نے جاوید ولد عبداللہ اور فہاد ولد محمد وارث کو حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔

خضدار سے مزید چار افراد کے جبری گمشدگی کی اطلاعات ہیں تاہم اس حوالے سے مزید تفصیلات آنا باقی ہے۔

علاوہ ازیں گذشتہ دنوں مستونگ کے علاقے دشت سے اسلم کرد نامی ایک شخص کو پاکستانی فورسز نے حراست میں لیکر جبری طور پر لاپتہ کردیا۔ مذکورہ شخص کا بنیادی تعلق مچھ سے ہیں جبکہ وہ گلہ بانی کرکے اپنا گذر بسر کررہا تھا۔

بولان سے آمد اطلاعات کے مطابق پاکستانی فورسز کے ہاتھوں جبری طور پر لاپتہ ہونے والے ضیعب العمر حمزہ ولد شکاری اور جوسل ولد خیرو بازیاب ہوکر گھر پہنچ گئے۔