پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کے رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں مارچ کے مہینے میں عسکریت پسندوں کے حملوں کی تعداد میں 50 فیصد کمی دیکھی گئی لیکن ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوا، عسکریت پسندوں نے مارچ میں 11 حملے کیے جن میں 28 افراد افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے اور 35 افراد زخمی ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق مارچ میں ہونے والا واحد خودکش حملہ بھی بلوچستان کے علاقے بولان میں ہی ہوا تھا جس میں 10 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے، اس حملے کی ذمہ داری مذہبی گروپ داعش اور ایک نئی تنظیم تحریک جہاد پاکستان نے علیحدہ علیحدہ طور پر قبول کی تھی۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کے رپورٹ کے مطابق فروری کے برعکس مارچ میں پاکستان کے دیگر علاقوں میں بھی عسکریت پسندوں کے حملوں میں 36 فیصد کمی آئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ مارچ میں مجموعی طور پر حملوں کی تعداد 37 رہی جس میں 57 افراد کی جانیں گئیں اور 72 افراد زخمی ہوئے، فروری میں 58 حملوں میں 59 افراد کی جانیں گئیں اور 134 افراد زخمی ہوئے تھے۔
رپورٹ کے مطابق مارچ میں خودکش بم دھماکوں میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی، فروری میں 3 خودکش حملے ہوئے تھے جبکہ مارچ میں صرف ایک حملہ رپورٹ ہوا۔