وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4979 دن ہوگئے

222

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4979 دن ہوگئے ہیں، بی ایس او کے چیئرمین جہانگیر بلوچ کابینہ کے ساتھیوں سمیت، بی ایس او پجار کے چئیرمین زبیر بلوچ کابینہ کے ساتھیوں سمیت جبکہ پشتونخواہ میپ کے کارکنان نے بھی بھی کیمپ آکر اظہار یکجہتی کی۔

اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ آج ریاستی فورسز اور اسکے ڈیتھ سکواڈز بلوچ کے لہو کو بے دردی سے بہا رہے ہیں جو قومی غلامی کا نتیجہ ہے، آج ہزاروں بلوچ نوجوان بزرگ بچے خواتین دشمن ریاست کی بربریت وحشیت کا شکار بنے ہوئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ مارچ کے مہینے کا آغاز ریاستی فورسز نے گوادر اور کوہلو میں فوجی آپریشن سے کیا، گوادر کے علاقے کلانچ سے ایک ہی خاندان کو مسلسل ریاستی فورسز کی جبر کا سامنا ہے، اسی خاندان کے دو بزرگ بابو محراب اور لال بخش محراب کو ریاستی فورسز اور ڈیتھ اسکواڈ نے گزشتہ ادوار میں قتل کیا اور انکے خاندان کے متعدد افراد جبری لاپتہ ہیں، جبکہ کوہلو کے مختلف علاقوں میں گزشتہ دو دنوں سے فوجی آپریشن جاری ہے، اب تک گیارہ افراد کے جبری گمشدہ ہونے کی اطلاعات ہیں جن میں طالب علم، اسکول ٹیچر اور غریب چرواہے شامل ہیں –

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ عوامی جوش ولولہ کا یہ سلسلہ اور اُن سنگین حالات میں عوام کو جوش جزبہ کے ساتھ یکجا کرنا دشمن کی خوف کو کاونٹر کرنے کے ساتھ بہترین عمل ہے جہاں پاکستانی فورسز اپنی پوری قوت ظلم جبر کے ساتھ یہ بلوچ قوم کو سمجھا رہا ہے کہ وہ بلوچ قوم کو خوف زدہ کریں گے اور ایسے حالات میں طلبہ تنظیم کی اگاہی عوامی رابطہ مہم ماحول کو اس طرح برقرار رکھنا نوجوانوں کی ہمت قومی بقا کی نوید ہے جو سلام کے مستحق ہیں۔ آج بلوچ پرامن جدجہد کے جلسوں مظاہروں میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کا اکھٹا ہونا اور آسمان کو فلک شگاف نعروں کے ساتھ چیرنا پیاروں کی بازیابی کا نعرہ بلند کرنے والوں کو اس بات کا بھی اچھی طرح ادارک ہوتا ہے کہ پاکستانی فوج کسی بھی وقت حملہ آوور ہو کر ان کی عزت ننگ و جان ختم کر سکتی ہے مگر ان کی جذبہ و قومیت کی دیوانگی علمی شعور انقلابی اگاہی نہتے ہاتھ بے خوف ہوتے ہیں۔