ایمنسٹی ساؤتھ ائیشیاء کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تنظیم کو عابد میر کی جبری گمشدگی پر گہری تشویش ہے۔
بلوچستان کے علاقے جھل مگسی سے تعلق رکھنے والے صحافی اور کالم نگار دو روز قبل اسلام آباد سے پُر اسرار طور پر لاپتہ ہوگئے۔صحافی عابد میر کے لاپتہ ہونے کی اطلاع انکے بھائی خالد میر نے اسلام آباد پولیس کو دی تھی-
عابد میر کے بھائی کے مطابق 8 مارچ کو انکا بھائی گھر سے بینک کے لئے نکلاء تھا جس کے بعد سے وہ واپس نہیں لوٹے اور انکا نمبر بند جارہا ہے-
ایمنسٹی ساؤتھ ائیشیاء کی جانب سے جارہ کردہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ عابد میر کو ماورائے قانون لاپتہ کیا گیا ہے اور انکے لواحقین عابد میر کے خیریت کے بارے شدید تشویش کا شکار ہیں-
ایمنسٹی ساؤتھ ائیشیاء نے پاکستانی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ لاپتہ صحافی کو منظر عام پر لانے اور انکے فوری رہائی کے اقدامات اُٹھائے- انہوں نے کہا اگر عابد میر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تحویل میں ہے تو آئین کے تحت اسے عدالتوں میں پیش کریں-
گذشتہ روز عابد میر کے قریبی ساتھی و قلمکار ڈاکٹر شاہ محمد مری نے عابد میر کے خیریت سے ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عابد خیریت سے اپنے دوستوں کے پاس ہے تاہم بعدازاں خالد میر نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ عابد میر کے خیریت کے حوالے سے خبر انکے دوستوں کے، دوستوں سے آرہی ہے جن پر بغیر شواہد کے یقین نہیں کیا جاسکتا ہے۔
خالد میر نے آج ایک اور بیان میں کہا کہ عابد میر سے ایک نامعلوم نمبر پر ان کی بات ہوئی ہے جس میں انہوں محض اپنے خیریت سے ہونے اور مزید چند روز بات نہ ہونے کا بتایا۔
خالد میر نے کہا کہ بھائی کے خیریت کے حوالے سے ہماری تشویش تاحال برقرار ہے، جب تک عابد خیریت سے ہمارے پاس پہنچ نہیں پاتے ہیں ہم اطمینان کا اظہار نہیں کرسکتے ہیں۔
دریں اثناء بی ایس او، بی ایس او پچار اور وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے کل کوئٹہ پریس کلب میں اس حوالے سے پریس کانفرنس کا اعلامیہ جاری کیا گیا ہے۔