ایران کے بااثر سنی بلوچ رہنما مولوی عبد الحمید نے ملک میں مظاہرین پر تشدد ، قتل اور لڑکیوں کے اسکولوں میں گیس جیسے واقعات پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عوام سے جھوٹ نہیں بولیں۔
انہوں نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر یہ مہم جاری رکھی گئی تو مزید تشدد ہو گا۔ ایران بھر میں عوام میں عدم اطمینان کا شکار ہے۔
انہوں نے ایران میں “جھوٹ بولنے” کے رواج پر تنقید کی اور کہا کہ بدترین حکمران وہ ہے جو قوم سے جھوٹ بولیں۔
مولوی عبدالحمید نے ایران کے وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان کے اقوام متحدہ کے صدر دفتر کے حالیہ دورہ کا بھی حوالہ دیا اور کہا کہ وہ حیران ہیں کہ امیرعبداللہ یان نے کہا کہ یہاں کوئی ہلاک اور گرفتار نہں ہوا ہے۔ لیکن ایران بھر میں ہونے والے مظاہریں آج بھی قید میں ہیں۔
یاد رہے کہ عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کے اعداد و شمار کے مطابق ایران بھر میں مظاہروں کے دوران 10 ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا اور 500 سے زائد مظاہرین سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مارے گئے۔
مولوی عبد الحمید نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امیر عبداللہ کے یہ بیانات “حقیقت کے خلاف ہیں اور حقیقت سے میل نہیں کھاتے۔” حقیقت یہ ہے کہ اب حالیہ مظاہروں کے بہت سے لوگ جیل میں ہیں اور بہت سے مارے جا چکے ہیں۔