انسانی حقوق کے کارکن اور وکیل ایمان زنیب مزاری نے کہا ہے کہ قائداعظم یونیورسٹی انتظامیہ اپنے طلباء کو کیمپس میں محفوظ رکھنے میں ناکام رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز بلوچ طلباء کو بے رحمی سے مارا گیا اور انہیں ہسپتال میں داخل ہونا پڑا۔ حملہ گھنٹوں تک جاری رہا لیکن یونیورسٹی کا سیکیورٹی عملہ اور ایڈمن کہیں نظر نہیں آئے۔
ایمان مزاری نے کہا کہ یونیورسٹی کے ہاسٹلز کو بند کرنے کا ردعمل اپنے کیمپس میں تشدد پر قابو پانے میں ایڈمن کی نااہلی کو مزید واضح کرتا ہے۔
انہوں نے تمام لوگوں سے اپیل ہے کہ زخمی بلوچ طلباء کے آپریشن/طبی اخراجات کے لیے تعاون کریں.