ماھل بلوچ کی جبری گمشدگی اور سنگیں نوعیت الزامات کے خلاف بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں خواتین نے بڑی تعداد میں اپنا احتجاج ریکارڈ کیا۔
گومازی سے تعلق رکھنے والی خاتون ماھل بلوچ کی کوئٹہ میں گرفتاری اور بعدازاں سی ٹی ڈی کے ذریعے ان پر سنگین الزامات کے خلاف پسنی شہر میں حق دوتحریک کے خواتین ونگ نے آج بروز اتوار اپنا احتجاج کیا۔
احتجاج کے دوران خواتین اور بچوں نے ہاتھوں میں احتجاجی نعروں پر مبنی پلے کارڈز اور بینرز اٹھائے اور ماھل بلوچ کی گرفتاری کے خلاف سخت نعرہ بازی کی اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
احتجاجی مظاہرے سےحق دو تحریک کی رہنماء نسیمہ بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ خواتین کی جبری گمشدگی اور سنگین الزامات لگانا انتہائی افسوسناک ہے۔
دوسری جانب کوئٹہ میں ماھل بلوچ کے حوالے سے دیا جانے والے دھرنے کے حوالے سے ماھل بلوچ کے لواحقین بانڑی بلوچ نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ماھل بلوچ کی بازیابی کیلئے دیا جانے والا دھرنا ختم کر رہے ہیں۔
بانڑی بلوچ نے تصدیق کی کہ ماھل بلوچ سے لواحقین کی ملاقات کرائی گئی ہے، وکیل نے بتایا کہ ماھل بلوچ کی حالت ٹھیک نہیں ہے، حکومت کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں ہورہی ہے، بس ہمیں بتایا جارہا ہے کہ ماھل بلوچ کو منظر عام پر لائینگے، دھرنا آج ختم کر رہے ہیں، ماھل بلوچ کی عدالت میں پیشی کے بعد لائحہ عمل طے کریںگے کہ ہمیں کیا کرنا ہے ۔
بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف سرگرم تنظیم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصر اللہ بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ ماھل بلوچ کے لواحقین نے کوئٹہ ریڈ زون گورنر ہاوس کے سامنے اپنا دھرنا اس امید پر ختم کیا کہ عدلیہ انہیں انصاف فراہم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔
واضح رہے کہ ماحل بلوچ کو کچھ عرصہ قبل کوئٹہ سے جبری گمشدگی کے بعد سنگین نوعیت کے الزامات لگا کر سی ٹی ڈی نے گرفتاری ظاہر کی تھی۔