بارڈر مافیا ور انتظامیہ کی گٹھ جوڑ سے بارڈر کے معاملات انتہائی خراب ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر مالک بلوچ

182

سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان اور صدر نیشنل پارٹی ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ سانحہ بارکھان بلوچی و اسلامی روایات کے منافی واقعہ ہے، 2018 کے انتخابات میں لائے جانے والے لوگ سانحہ بارکھان جیسے واقعات کے اصل ذمہ دار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ضلع گوادر کے لوگوں کا ذریعہ معاش ایرانی بارڈر ٹریڈ اور سمندر سے وابستہ ہے، ٹوکن سسٹم ختم کرکے بارڈر کو آزادانہ کاروبار کا مرکز بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے بارڈر مافیا ور انتظامیہ کی گٹھ جوڑ سے بارڈر کے معاملات انتہائی خراب ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی سطح پر ڈالر کا ریٹ بڑھتے ہی ٹوکن کی قیمت بڑھ جاتی ہے جو کاروباری اور عام لوگوں کے ساتھ زیادتی ہے۔ آج ٹوکن کی قیمت دو لاکھ روپے تک پہنچ گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ بارڈر مکران کے لوگوں کے لئے آزادانہ طریقے سے کھولنا چاہیے تاکہ لوگ آسانی سے کاروبار کرسکیں۔

ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ سی پیک میں گوادر اور بلوچستان کو ترجیح دینا چاہیے۔ ملازمتوں میں بھی گوادر اور بلوچستان کو ان کا حق ملنا چاہیے۔