وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ فیصلے کرنا ایوان کا حق ہے ہم عوام کےلئے بہتر فیصلے کر رہے ہیں ای ٹینڈنگ، میرٹ پر نوکریاں فراہم اس لئے کر رہے ہیں تاکہ عوام کو ریلیف دیا جاسکے ۔
انہوں نے کہا کہ سیاستدانوں پر انگلیاں اٹھتی ہیں میرا حلقہ 55 ہزار اسکوائر کلومیٹر پر محیط ہے کیا یہ ممکن ہے کہ میں 15 لاکھ میں انتخابی مہم چلاسکوں ہم سے جھوٹ بلوایا جاتا ہے اور ہم بھی لکھ کر دیتے ہیں کہ 15 لاکھ روپے کے اخراجات کئے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ملک کی مشکلات سمجھنے کی ضرورت ہے ہر ایک اپناکام کرے تو بہتر ہے حکومت مہینوں کے سوچ بچار کے بعد ایک تعیناتی یا فیصلہ کرتی ہے ہم کابینہ میں فیصلے لیتے ہیں لیکن ان پر اسٹے دے دیا جاتا ہے عدلیہ کا کام قانون کی پاسداری ہے عدلیہ ہمیں بلا کر پوچھے کہ انہیں یہ فیصلہ سمجھ نہیں آرہا لیکن ہمیں سنے بغیر ہی معاملات پر اسٹے دے دیا جاتا ہے بار بار اسٹے دیکر ایوان کا تقدس بھی پامال ہوتا ہے ہم ایوان کا تقدس پامال کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے اب کسی فیصلے پر اسٹے دیا گیا تو ایڈوکیٹ جنرل کے بجائے خود عدالت میں جاﺅنگا ہمیں عدالت کے سامنے جانے میں کوئی شرم محسوس نہیں ہوگی میں سیشن جج کے سامنے بھی پیش ہونے کو تیار ہوں ۔
انہوں نے کہا کہ عدلیہ کا کام قانون کی رکھوالی کرنا ہے نہ کہ قانو ن میں مداخلت کرنا حکومت عوام کے فیصلوں کا حق رکھتی ہے اور اپنے فیصلوں کو کسی کو چیلنج نہیں کرنے دیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ کہا کہ انسانوں کو اللہ تعالیٰ نے اشرف المخلوقات اس لئے نہیں بنایا کہ ہم ایک دوسرے سے تفریق، ظلم و جبر کریں ہم اللہ کے نظام میں مداخلت کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس کی وجہ سے ہم بربادی کی راہ پر گامزن ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کے نزدیک تمام لوگ برابر ہیں کوئی بڑا جھوٹا نہیں ہے اگر اللہ کے نزدیک ہم برابر ہیں تو ہم سب کیوں انسانوں کے درمیان تفریق کرتے ہیں عزت، دولت، کامیابی ناکامی سب کچھ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ویڈیوز بنانے کا سلسلہ چل پڑا ہے اللہ تعالیٰ جب انسانوں کے عیب چھپاتا ہے تو ہم کیوں ایک دوسرے کے عیب عیاں کرتے ہیں ہم پر سیلاب، زلزلے اور دیگر آفات در اصل اللہ کی ناراضگی اور غصے کا اظہار ہیں ہم روز محشر اللہ تعالیٰ کو کیا حساب دیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ میرا انسانیت سے سوال ہے کہ کیا ہم اللہ کے عذاب اور نافرمانی کے مرتکب تو نہیں ہورہے ہم نے دنیا میں اراکین اسمبلی یا کرتا دھرتاﺅں کو زمینی خدا مان لیا ہے انہی باتوں سے اللہ ہم سے ناراض ہے اللہ تعالیٰ ہر شے پر قادر ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ثناءاللہ زہری، جام کمال کو میں نے نہیں اللہ نے حکومت سے نکالا تھا ہمیں ان واقعات سے عبرت لینی چاہیے نہ کہ یہ کہنا چاہیے کہ ان لوگوں کو قدوس بزنجو نے نکالا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنے گھر کا سادہ لوح بچہ تھا لیکن اللہ نے چاہا تو میں انتے عہدوں پر رہا اور آج دوسری بار وزیراعلیٰ بنا ہوں لوگ کہتے ہیں کہ میں برا ہوں، نشئی ہوں، سوتا رہتا ہوں لیکن وہ یہ نہیں دیکھتے کہ جب تک اللہ نے چاہا ہے میں اس عہدے پر ہوں اور اللہ نے ہی مجھے ایک کمرے تک محدود بھی کیا ۔
انہوں نے کہا کہ آج میں طویل بات کرونگا لوگ کہتے تھے کہ جام کمال خان لمبی تقریر کرتے ہیں آج میں ان سے بھی زیادہ طویل بات کرونگا اور سب لوگ سنیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ کہا گیا کہ میں دو منٹ بات نہیں کرسکتا لیکن میں نے گزشتہ دنوں 2 گھنٹے طویل پریس کانفرنس کی ہے آج تک ای ٹینڈنگ، نوکریوں پر بھرتی میرٹ پر پبلک سروس کمیشن کے ذریعے کرنے سمیت دیگر تمام فیصلے ہماری حکومت نے کئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چاپان پر ایٹم بم گرا کر اسے ختم کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اللہ نے اسے طاقت ور ترین ملک بنایا ہے۔
انہوںنے کہا کہ عمران خان جب وزیر اعظم تھے تو انہوں نے شہباز شریف پر نیب کے ذریعے مقدمات بنائے اور جیل میں ڈالا اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایک دوسرے پر الزام تراشی سے منع کیا ہے لیکن ہم اسکی نافرمانی کرتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ سابق صدر آصف علی زرداری کو پرسنٹ لینے والے، زرداری سب پر بھاری اور مولانا فضل الرحمن کو ایک ایندھن کے القابات سے پکارا گیا ایسے نام لئے گئے جنہیں کہتے ہوئے بھی مجھے شرم آتی ہے مگر آج وہ حکومت کا حصہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ ایک دوسرے کو سڑکوں پر گھسیٹنے کا کہتے تھے اللہ نے انکے سروں پر عمران خان کو بٹھا دیا اور اسے ہٹانے کے لئے وہ لوگ بھی اکھٹے ہوئے اور آج اتحادی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اللہ کی قدر ت ہے کہ مولانا فضل الرحمن اور آصف علی زرداری کے ذریعے عمران خان کو جانا پڑا، کہا گیا کہ لوگ عمران خان کی پارٹی کا ٹکٹ بھی نہیں لیں گے اور اسی عمران خان کی حکومت جانے کے بعد عوام اس کے پیچھے سڑکوں پر کھڑی تھی ۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کا نظام ہے کہ جو لوگ کل سڑکوں پر تھے وہ آج ایوان میں اور جو ایوان میں تھے وہ آج سڑکوں پر ہیں تعریف صرف اللہ کی ذات کی ہے جنر ل عاصم منیر نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوگا یہ ریٹائرمنٹ سے دو روز قبل انہیں آرمی چیف بنادیا جائےگا کسی کو بھی اللہ کے معاملات میں دخل اندازی کرنے کی اجازت نہیں ہے اور نہ ہی انہیں اللہ کے معاملات کا علم ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں کئی نواب اور سرداروں نے حکومتیں بنائیں ہر آنے والے وزیراعلیٰ کے بارے میں کہا گیا کہ گزشتہ وزیراعلیٰ اس سے بہتر تھا۔ کہا گیا کہ قدوس بزنجو اب برباد ہوچکا ہے اس نے اپنے والد کا نام بھی خراب کیا ہے جام کمال خان آئندہ پانچ سال بھی وزیراعلیٰ ہونگے انہیں کوئی ہٹا نہیں سکتا لیکن انہیں بھی اسی قدوس بزنجو نے نکالا جسے کہا گیا کہ وہ ختم ہوچکا ہے اور جام کمال کو جانا پڑا یہ سب کچھ اللہ نے کیا ہے اس میں انسانوں کا کوئی عمل دخل نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے تین سال تک سلو پوائزننگ کی گئی جس امتحان سے میں گزرا اللہ کسی کو اس امتحان میں نہ ڈالے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کسی رکن اسمبلی کو نہیں کہا کہ میرا ساتھ دیں جب میں وزیراعلیٰ بنا تو کہا گیا کہ یہ میرے والد کی دعاﺅں کا نتیجہ ہے اللہ نے میرا باپ چھین لیا، پھر کہا گیا کہ عوام کی دعا سے وزیراعلیٰ بنا ہوں تو مجھے کمرے میں بند کردیا گیا، اس کے بعد کہا گیا کہ میری ماں کی دعاﺅں کا نتیجہ ہے آج میری والدہ عمرہ کر کے آئی ہیں لیکن میں چار ماہ سے ان سے نہیں ملا تعریف صر ف اللہ کی ذات کے لئے ہے اور یہ صرف اللہ ہی کو اچھی لگتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عوام اپنے ووٹ کی قدر کریں پڑھا لکھا طبقہ ووٹ کے ذریعے اچھے لوگ سامنے لائے۔
اجلاس میں نماز عشاءکے لئے 10منٹ کا وقفہ کیا گیا جس کے بعد وزیراعلیٰ نے ایوان میں دوبارہ اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم تمام فیصلے ایوان اور اراکین ، قائدین کی مشاورت سے کرتے ہیں ہماری حکومت نے وہ اقدامات اٹھائے ہیں جن سے جمہوریت کو تقویت ملی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے بیانات کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کرنے کے بجائے اخلاص سے مسائل کے حل کے لئے مشترکہ اقدامات کرنے چاہیے اور ہمیں ایک دوسرے کا ساتھ دینا چاہیے ۔