اتوار کے روز پاکستانی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کا دورہ کیا۔
سخت سیکورٹی حصار میں وزیر داخلہ کی زیر صدارت انسداد تخریب کاری اور غیر ملکی شہریوں کی سیکورٹی کے حوالے سے اجلاس منعقد کیا گیا۔ اجلاس میں پاکستانی وزیر داخلہ کو سیکورٹی انتظامات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں وسیکرٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر، چیف سیکرٹری بلوچستان، آئی جی بلوچستان اور سیکورٹی اداروں کے نمائندوں کی شرکت۔
اس موقع پر پاکستانی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ غیر ملکی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں، ان اقدامات پر عملدرآمد میں ہر گز کوتاہی نہ برتی جائے، چینی باشندوں کو فول پروف سیکورٹی مہیا کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت تمام منصوبوں کا ایک فیصد سیکورٹی کے لئے مختص کیا گیا ہے، اس قانون پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔ ترجیحی بنیادوں پر سیکورٹی اداروں میں خالی اسامیوں کو پر کیا جائے، سیکورٹی اداروں کی بھرتی میں مقامی افراد کو ترجیح دی جائے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کے لئے مختلف شہروں کے دورے پر ہیں۔ ملکی اور غیر ملکی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں۔
واضح رہے کہ بلوچ آزادی پسند اپنے حملوں میں پاکستانی فورسز کے علاوہ ان چینی شہریوں کو نشانہ بناتے ہیں جو سی پیک سے منسلک ہیں۔
بلوچ آزادی پسند مسلح تنظمیں کئی بار چینی حکومت کو خبردار کر چکے ہیں وہ گوادر سے دستبرادر ہوجائیں کیونکہ ان کے مطابق ’سی پیک بلوچ سرزمین اور اس کے قدرتی وسائل پر قبضہ کرنے کا منصوبہ ہے اور اگر اس منصوبے کو ترک نہیں کیا جاتا تو انہیں نشانہ بنایا جائے گا۔