بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں رشیدہ زہری اور اُن کے خاندان کو عقوبت خانوں کے نذر کرنا سفاکیت اور جبر کی انتہا قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک قبضہ گیر کی حیثیت سے بلوچستان میں تمام عالمی، انسانی اور قومی اقدار کو روندکر بغیر کسی صنفی اور عمری لحاظ کے عام عوام پر مظالم کے پہاڑ توڑ رہی ہے اور دوسری جانب عالمی اداروں سمیت مہذب دنیا خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔
ترجمان نے کہا رواں سال 3 فروری کو پاکستانی فورسز نے کوئٹہ میں رہائشی رحیم زہری کے گھر پر چھاپہ مار کر اُن کو پورے خاندان سمیت جبری طور پر گمشدگی کا نشانہ بنایا جس میں رحیم زہری سمیت اُن کی والدہ، اہلیہ اوردو بچے بھی شامل تھے والدہ اور بچوں کو دو دن بعد رہا کرنے کے باوجود رحیم زہری اور اُن کی اہلیہ تاحال ریاستی زندان میں اذیتیں سہہ رہے ہیں نہتے اور عام بلوچوں کے گھر پر چھاپہ مارنا اور چادر و چار دیواری کو پامال کرتے ہوئے عورتوں اور بچوں کو ہراساں کرتے ہوئے انھیں جبری گمشدگی کا شکار بنانا ایک معمول بن چکا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان ایک غیر فطری ریاست ہے اور اپنے قیام سے لیکر آج تک بلوچوں کے سرزمین کے وسائل سے اپنی بنیادوں کو مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے پاکستانی ریاست اپنے قبضے کو طول بخشنے اور لوٹ مار کے تسلسل کو جاری رکھنے کیلئے کسی قسم کی تشدد اور طاقت کے استعمال سے دریغ نہیں کر رہا ہے یہی وجہ ہے کہ ریاست آئے روز بلوچ روایات کی پامالی اور انسانی اقدار کو روندتے ہوئے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کرتا آ رہا ہے۔
اپنے بیان کے آخر میں بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا آزاد اور خوشحال بلوچستان ہی بلوچ عوام کی حفاظت کا ضامن ہے ریاست پاکستان کی قبضہ گیریت اور لوٹ مار تک تشدد اور طاقت کا استعمال اسی طرح جاری رہے گا اور پاکستانی ریاست اسی طرز سے بلوچ قوم کی روایات کی پامالی کرتا رہے گا لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ بلوچ عوام قومی تحریک کا حصہ بن کر پاکستانی قبضہ گیریت کے بنیادوں کو کمزور کرنے میں کلیدی کردار ادا کریں۔