انٹرنیٹ کی دنیاء میں انقلاب پرپاء کرنے والا چیٹ جی پی ٹی ہے کیا ؟

264

ایک ٹکنالوجی تحقیقی کمپنی OpenAI نے نومبر 2022ء کے آخر میں iChat GPT کا آغاز کیا جو اب تک دنیا بھر میں ٹیکنالوجی کے شوقین افراد کی توجہ اپنی جانب مبذول کرانے میں کامیاب ہو چکا ہے اس کےاب تک لاکھوں صارفین بن چکے ہیں انہوں نے اسے اپنی نوعیت کا اب تک کا بہترین ریلیز قرار دیا ہے۔

بہت سے صارفین بوٹ سے سوالات پوچھ رہے ہیں اور اس کے جوابات میں سے کچھ کے اسکرین شاٹس لے رہے ہیں اور انہیں سوشل میڈیا پر پوسٹ کر رہے ہیں تو سوال یہ ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کیا ہے ؟ اس کی صلاحیتیں اور حدود کیا ہیں ؟ اسے کیسے استعمال کیا جا سکتا ہے؟

‏ChatGPT ٹیکنالوجی سان فرانسسکو میں مقیم مصنوعی ذہانت کی تحقیقی فرم OpenAI نے تیار کی ہے کمپنی کو سیم آلٹ مین چلاتے ہیں اور اس کے حمایتیوں میں مائیکروسافٹ اور ٹیک مغل ایلون مسک شامل ہیں۔

چیٹ جی پی ٹی ایک روبوٹ یا ایک پروگرام ہے جو مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے کام کرتا ہے کیونکہ یہ صارف کے ساتھ مکالمہ کرتا ہے اور پوچھے گئے سوالات کے تفصیل سے جواب دیتا ہے مکالمے کے دوران اس سے پہلے پوچھے گئے تمام سوالات کو یاد رکھتا ہے جیسے کہ دو لوگوں کے درمیان ہوتا ہے یہ صارف کو غلطی کرنے پر اسے درست کرنے کی بھی اجازت دیتا ہے۔

کمپنی نے اس ماڈل کو انٹرنیٹ اور دیگر عوامی ذرائع پر دستیاب وسیع مقدار میں معلومات کا استعمال کرتے ہوئے تربیت دی ہے جس میں لوگوں کے درمیان مکالمے اور بات چیت بھی شامل ہے تاکہ یہ الگورتھم سیکھ کر انسان جیسی تحریریں تیار کر سکے جو ڈیٹا کی بڑی مقدار کا تجزیہ کرتے ہیں اور یہ ایسے طریقے سے کام کرتا ہے جو انسانی دماغ سے ملتا جلتا ہے۔

اگرچہ یہ خیال کوئی نیا نہیں ہے لیکن جو چیز چیٹ جی پی ٹی کو دوسروں سے ممتاز کرتی ہے وہ اس کی اعلیٰ اور فوری صلاحیت ہے کہ وہ پیچیدہ تصورات کو آسان الفاظ میں بیان کر سکے اور دوسرے ذرائع سے براہ راست حوالہ دیئے بغیر A سے Z تک مواد تیار کر سکے یہاں واضح رہے کہ یہ انٹرنیٹ سے منسلک نہیں ہے چاہے اسے اس پر دستیاب ڈیٹا فیڈ کیا گیا ہو۔

چیٹ جی پی ٹی کا استعمال بہت سے شعبوں کا احاطہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے جیسے آپ اس کی مدد سے پیچیدہ سائنسی تصورات کی وضاحت سے لے کر پروگرامنگ میں استعمال ہونے والے کوڈز نئے مضامین، نظمیں، کہانیاں اور کسی بھی موضوع پر لطیفے لکھ سکتے ہیں۔

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس نئی ٹیکنالوجی نے صارفین کو بہت جلد اپنی طرف راغب کیا ہے اس کے صارفین کی تعداد صرف چند دنوں میں ایک ملین تک پہنچ چکی ہے دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے اس کا موازنہ کریں تو فیس بک کو اتنے صارفین حاصل کرنے میں 10 ماہ اورنیٹ فلیکس کو 3 سال کا عرصہ لگا تھا جبکہ آج کے روز تک چیٹ جی پی ٹی کے 100 ملین یوزر دنیاء بھر میں موجود ہیں-

چیٹ جی پی ٹی اب تک تیار کیے گئے سب سے طاقتور لینگویج پروسیسنگ پیراڈائمز میں سے ایک ہے یہ بہت سے مختلف انداز میں مختلف زبانوں میں بھی جواب دے سکتا ہے اس کے آغاز کے بعد سے اس کے بہت سے صارفین سوشل میڈیا پر اس کی صلاحیتوں کی مثالیں دے رہے ہیں یہ واضح ہے کہ مستقبل میں یہ ان لوگوں کو متاثر کرے گا جو خاص طور پر معلومات کے شعبے میں کام کر رہے ہیں اس کا استعمال جتنا زیادہ ترقی یافتہ اور زیادہ وسیع ہوگا۔

فوربس میگزین نے حال ہی میں لکھا ہے کہ ذرائع کے ذریعے کی گئی تحقیق میں اسے قابل اعتماد قرار دیا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت اگلے دس سالوں میں دنیا بھر میں تقریباً ایک ارب لوگوں کی ملازمتوں پر قبضہ کر سکتی ہے اور تقریباً 375 ملین ملازمتوں کی ضرورت کو ختم کرنے کا باعث بن سکتی ہے دوسرے شعبوں میں کام کرنے کی دوبارہ تربیت اور اہلیت کے بغیر عام لوگوں کو کام تلاش کرنا بہت مشکل ہوگا یہ ان ممالک میں اور بھی مشکل ہو جائے گا جنہوں نے روایتی شعبوں جیسے زراعت اور مینوفیکچرنگ سے ہٹنا شروع کر دیا ہے۔

یہ تصور کرنا مشکل ہے کہ یہ حیرت انگیز ٹیکنالوجی کس حد تک جا سکتی ہے موجودہ دور میں اس اسمارٹ اختراعی ٹول کی صلاحیتوں کو تلاش کرنا یقیناً پرلطف اور مفید ہے لیکن مصنوعی ذہانت کے ممکنہ منفی اثرات کے بارے میں سوچنا بھی ضروری ہے۔