ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی جانب سے گوادر میں حالیہ مظاہروں کے بعد جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاست کے لیے اب یہ ضروری ہوگیا ہے کہ وہ بلوچستان کیلئے دوسرے درجے کی اپنی پالیسی کو ترک کرے۔
ایچ آر سی پی کی جانب سے گوادر میں حالیہ مظاہروں کے دوران پولیس اہلکار کی ہلاکت اور مظاہرین پر تشدد کی مذمت کی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ ہم صوبائی حکومت سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور طاقت کے استعمال سے گریز کرتے ہوئے لوگوں کے پرامن اجتماع کی آزادی کے حق کا تحفظ کرے اور ہجوم کو کنٹرول کرنے کے زیادہ موثر طریقوں پر توجہ مرکوز کرے۔
صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ مظاہرین کے ساتھ بات چیت کرے اور ان کے مطالبات کی منصفانہ سماعت کرے۔ ان کی جائز شکایات جو کہ نئی نہیں ہیں ان مطالبات پر مرکوز ہیں جو پاکستان کے کسی بھی شہری کو کرنے کا حق ہے، شخص کی حفاظت کا حق، نقل و حرکت اور پرامن اجتماع کی آزادی، صاف پانی تک رسائی، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال، گمشدگیاں اور زیادہ معاشی مواقع، بلوچستان کے غیر سرکاری میڈیا پر بلیک آؤٹ اور اس کے مسائل کو ختم ہونا چاہیے اور خطے کے مسائل پر توجہ دی جانی چاہیے جس پر وہ طویل عرصے سے توجہ دے رہے ہیں۔