بلوچ بدترین ریاستی جبر کا شکار ہے۔ ماما قدیر بلوچ

144

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا جبری گمشدگیوں کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ آج 4907 ویں روز جاری رہا۔

اس موقع پر کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے سیاسی و سماجی کارکنان ظہیر بلوچ، داد محمد بلوچ، قیوم بلوچ اور دیگر مکاتب فکر کے لوگوں نے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

تنظیم کے وائس چیئرمین ماماقدیر بلوچ نے اس موقع پر کہا کہ بلوچ شہدا کا مقدس لہو اور لاپتہ افراد کی عظیم لازوال قربانیوں کی بدولت آج بلوچ سماج میں بیداری آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر فورم پر وی بی ایم پی نے ریاستی سختیوں کے باوجود بلوچستان کی جنگ صورت حال میں پاکستانی ریاستی اداروں کی سفاکیت انسانی حقوق کی پامالیوں اور بلوچ سیاسی کارکنوں ،دانشور، صحافی، شاعر، ادیب، طلبا، اساتذہ،ڈاکٹر، خواتین بچوں سمیت مزدور،کسان کی جبری گمشدگیوں اور ان کی مسخ لاشوں کی ویرانوں میں پھینکے جانے کے واقعات حوالے ٹھوس شواہد و دستاویزات جمع کیے ہیں۔

ماماقدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچ دنیا کے دیگر مظلوم قوموں کی طرح انصاف چاہتا ہے۔آج بلوچ بدترین ریاستی جبر کا شکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد سے متعلق کمیشن اور کمیٹاں بنائی جاتی ہیں لیکن انہیں اختیار بھی دیا جائے تاکہ لواحقین کو انصاف مل سکے۔

انہوں نے کہا کہ ریاست پاکستان بلوچستان میں بدترین جنگی جرائم کا مرتکب ہورہی ہے لیکن ابتک وہ کسی فورم پر جوابدہ نہیں ہے۔