کابل: انٹرکانٹینینٹل ہوٹل پر حملہ، پانچ شہری ہلاک

218

افغانستان حکام کے مطابق سیکیورٹی اہلکاروں کی 12 گھنٹوں تک جاری کارروائی کے بعد کابل کے انٹرکانٹینینٹل ہوٹل پر ہونے والے چار مسلح افراد کے حملہ اور بعد ازاں قبضے کو ختم کر دیا گیا ہے۔ اس کارروائی میں 5 شہری ہلاک ہوئے جبکہ 6 زخمی ہوئے۔

افغان وزارت خارجہ کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ سپیشل فورسز نے تین حملہ آروں کو ہلاک کر دیا ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ 150 مہمانوں کو ہوٹل پر ہونے والے حملے میں بچا لیا گیا ہے۔

افغان خفیہ ادارے کے ایک اہلکار نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ مسلح افراد ‘مہمانوں پر فائرنگ کر رہے تھے۔’

حکام کے مطابق یہ حملہ سنیچر کی شب مقامی وقت کے مطابق رات نو بجے (ساڑھے چار بجے جی ایم ٹی وقت) کیا گیا۔

اب تک اس حملے کی ذمہ داری کسی تنظیم نے نہیں اٹھائی ہے تاہم طالبان نے اسی ہوٹل پر 2011 میں حملہ کیا تھا۔

ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق ہوٹل میں مہمانوں میں غیرملکی بھی شامل تھے اور اس کی عمارت کی تیسری منزل پر آگ بھڑک اٹھی تھی جہاں کچن واقع ہے۔

بعض اطلاعات کے مطابق ہوٹل میں ایک آئی ٹی کانفرنس منعقد ہو رہی تھی جس میں صوبائی حکام بھی موجود تھے۔ ایک عینی شاہد نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ حملوں آروں نے لوگوں کو یرغمال بھی بنایا تھا۔

خیال رہے کہ امریکی سفارت خانے کی جانب سے ایک روز قبل ہی کابل میں عوامی مقامات پر ممکنہ حملے کی تنبیہ جاری کی تھی۔

ہوٹل میں ایک مہمان نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ لوگ اپنے کمروں میں چھپے ہوئے تھے۔

ایک مہمان کا کہنا تھا کہ ‘میں نہیں جانتا کہ حملہ آور ہوٹک کے اندر تھے یا نہیں لیکن میں پہلی منزل کے قریب سے گولیوں کی آواز سن سکتا تھا۔’

خیال رہے کہ انٹرکانٹینینٹل سرکاری ہوٹل ہے جہاں اکثر شادیاں، کانفرنسیں اور سیاسی تقریبات منعقد ہوتے ہیں۔ اسی ہوٹل کو طالبان کی جانب سے سنہ 2011 میں نشانہ بنایا گیا تھا جس میں نو حملہ آوروں سمیت 21 افراد ہلاک ہوئے تھے۔