بلوچستان سیلاب متاثرین شدید مشکلات کے شکار

265

بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ افراد شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ سیلاب سے بے گھر ہونے والے راشن و سردی سے بچاؤ کے امداد کے منتظر ہے۔

بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے ایک خیمہ بستی میں رہائش پذیر سیلاب متاثرین نے دی بلوچستان پوسٹ نیوز کو بتایا کہ حکومت سمجھتی ہے کہ یہاں سیلاب کی صورتحال ختم ہوچکی ہے، متاثرین کی زندگی معمول پر آگئی ہے ایسا بلکل نہیں ہے ہم آج تک چھت سے محروم ہیں۔

انکا الزام ہے کہ سیلاب متاثرین کے نام پر آئے ہوئے بیرونی امداد حکومت اور این جی اوز ہڑپ کرچکے ہیں۔

انکے مطابق خیمہ، راشن، گرم بستر کی آج بھی ضرورت ہے، بلوچستان میں سخت سردی کی لہر آنے والی ہے سردی سے بچانے کیلئے ضرورت کی چیزیں نہیں دی گئی تو بچے اور بزرگ بیمار ہوسکتے ہیں ۔

اسی طرح ضلع کچھی اور دوسرے علاقوں میں بے گھر سیلاب متاثرین کو خدشہ ہے کہ مزید بارشوں اور سردی کی شدت بڑھنے کے باعث ان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔

حالیہ طوفانی بارشوں سے بلوچستان کے 34 میں سے 27 اضلاع سیلاب سے متاثر ہوئے تھے جہاں امدادی کام تو ہوتے رہیں لیکن ان کی رفتار نہایت سست تھی۔

سیلاب سے متاثرہ بلوچستان کے کئی علاقوں میں چھت اور چار دیواری سے محروم متاثرین خیمہ بستیوں میں موسم سرما کی بارش اور سردی سے پریشان ہیں۔

سیلاب متاثرین نے کہا کہ ہماری بحالی کی کام سست روی اور نہ ہونے کے برابر ہیں۔

بلوچستان میں سیلاب متاثرین کے لئے سرگرم مقامی این جی اوز نے حکومت اور مخیر افراد سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ موسم سرما کی ابتدا ہوچکی ہے جس سے متاثرین کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔ خیمہ بستوں میں رہنے والے متاثرین کے مشکلات میں اضافہ کے ساتھ ساتھ اموات بھی ہوسکتے ہیں۔

رواں مہینے اقوام متحدہ کے ادارے اوچا (او سی ایچ اے) نے ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ پچاس لاکھ سے زیادہ لوگ اب بھی بے گھر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی مدد جاری رکھے ہوئے ہیں جو سیلاب سے بحالی کے اقدامات کی قیادت کر رہی ہے۔ 41 لاکھ لوگوں کو خوراک اور روزگار کے حصول میں مدد دی گئی ہے جبکہ 15 لاکھ لوگوں نے ہنگامی پناہ کا سامان، کمبل، بستر اور برتن وصول کیے ہیں۔‘

اوچا کے شراکت داروں نے 15 لاکھ لوگوں کو طبی امداد پہنچائی ہے جبکہ 17 لاکھ سے زیادہ لوگوں کو صاف پانی مہیا کیا گیا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ سردی کا موسم آ رہا ہے اور بعض علاقے پہلے ہی برف باری سے متاثر ہو رہے ہیں جہاں سیلاب سے متاثرہ آبادی کہیں زیادہ غیرمحفوظ ہے اور بہت سے لوگوں کو مناسب پناہ، خوراک اور سردی سے بچاؤ کی سہولیات درکار ہیں۔