مہر گہوش کے نام سے بلوچ لبریشن آرمی کے سربراہ بشیر زیب بلوچ کے تحاریر پر مشتمل کتاب شائع ہوگئی۔
کتاب مختلف موضاعات پر مختصر تحاریر پر مشتمل ہے جبکہ کتاب کی اشاعت صباء انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ پبلیکیشنز کیجانب سے کی گئی۔ صباء انسٹی ٹیوٹ اس سے قبل کتابوں سمیت ‘سمو راج’ کے نام سے رسالہ شائع کرتی رہی ہے۔
کتاب کے تعارف میں لکھا گیا ہے “زیر نظر کتاب ان مختصر تحاریر کا مجموعہ ہے جو مارچ 2016 سے مارچ 2017 تک کے انتہائی اہم سیاسی دور میں لکھے گئے۔ یہ ایک ایسا دور تھا جب بلوچ قومی آزادی کی جدوجہد سے منسلک تمام مسلح وغیر مسلح سیاسی جہدکار، ایک ایسی بحث میں الجھے ہوئے تھے، جس کا انجام دِکھائی نہیں دے رہا تھا۔ دوسری طرف بلوچ لبریشن آرمی کے اندر بھی اختلافات نے سر اٹھانا شروع کردیا تھا، جو بالآخر تنظیمی قیادت کی تبدیلی پر منتج ہوا۔”
“مذکورہ کتاب ان سیاسی حالات اور ان حالات کے متعلق سیاسی قیادت و کارکنان کے ردعمل اور رویوں کا تحلیل نفسی کرتے ہوئے ایک جائزہ ہے اور علم نفسیات کے رو سے ایک حل پیش کرنے کی کوشش ہے۔”
تعارف میں مزید لکھا گیا کہ “تحاریر کا یہ مجموعہ اس لیئے بھی اہمیت رکھتا ہے کہ یہ اس وقت لکھی گئیں، جب سوشل میڈیا پر سیاسی تنقید میں بگاڑ پیدا ہوچکی تھی اور اسکی ہیت مزید تعمیری نا رہی، پھر تنقید کی صورت میں ذاتی حملے جاری ہوئے۔ جہاں جہدکاروں کے نام ومقام افشاں ہونا شروع ہوئے، وہیں سیاسی اختلافات دوریوں کی شکل اختیار کرنے لگے۔ ان تحاریر کا مقصد طریقِ تنقید کو سیاسی اخلاقیات کے قالب میں ڈھالنا اور منفی رویوں کی نشاندہی تھی۔ اس کتاب کو بہتر سمجھنے کیلئے لازم ہے کہ آپ سنہ 17-2016 کے سیاسی حالات کو ذہن میں رکھیں۔”