پروفیسر صبا دشتیاری، ناقابلِ شکست عزم کی شخصیت
تحریر: باہڑ بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
صبا صاحب علم اور ہنر مند انسان تھے۔ وہ فلسفہ، مذہب، ادب اور سیاست کے استاد تھے۔ وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور گہرے علم کے مالک تھے۔
وہ ایک اعلیٰ شخصیت تھے جنہوں نے اپنی پوری زندگی بلوچ قوم کے بہتر مستقبل کے لیے وقف کر دی۔ پروفیسر صبا دشتیاری ایک باوقار فلسفی، سچے ادیب، گہرے شاعر، بے لاگ محقق، غیر جانبدار مؤرخ اور سب سے بڑھ کر ایک عظیم استاد ہیں۔
شہید پروفیسر صبا دشتیاری اس شخصیت کا نام ہے جس کا عزم پہاڑ جتنا بلند اور ان کا مراقبہ سمندروں جیسا گہرا تھا۔
ناقابلِ شکست عزم کے مالک صبا دشتیاری بلوچ تحریک کو سائنسی بنیادوں پر منظم کرنے والے اہم کردار تھے۔ وہ ایک حقیقی رہنما تھے جنہوں نے آزادی کے پیغام کو ہر گاؤں اور شہر تک پہنچانے کے لیے اپنی تمام تر کاوشیں لگائیں۔
وہ بلوچ قوم کو ان کی آزادی کے لیے متحرک کرنے کے لیے گاؤں گاؤں شہر شہر جہدوجہد کا درس دیتے رہے۔ ثقافت، زبان ادب ہو یا قومی سیاست بلوچ قومی تاریخ کا ہر شعبہ ان کی خدمات کا گواہ ہے۔
انہوں نے بلوچ قوم کے نوجوانوں کو تعلیم دینے کے لیے اپنی تمام تر کوششیں صرف کیں تاکہ وہ آزادی کی راہ میں درپیش چیلنجز پر بہتر انداز میں قابو پا سکیں۔
یہ بات بلامبالغہ ہے کہ وہ بلوچ قوم کی تاریخ میں ایک شمع کی مانند روشن رہیں گے۔ حالات کے تقاضوں کی بنیاد پر انہوں نے بلوچ طلبا کو انقلابی شعور سے لیس کیا اور سائنسی علوم سے وابستگی کا درس دیا۔
وہ انقلاب کی روشنی نوجوانوں میں پھیلا رہے تھے جو کچھ نادیدہ قوتوں کے لیے ناقابلِ برداشت تھا چنانچہ ان قوتوں نے انھیں اپنے راستے سے ہٹانے کا منصوبہ بنایا اور شال کی ایک سرمئی شام کو سریاب میں انہیں نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیا۔
پروفیسر صبا کے قاتل شاید یہ حقیقت بھول گئے تھے کہ اسے خاموش کر کے شمع سے پھوٹنے والے نظریے کی روشنی کو نہیں روکا جا سکتا۔ پروفیسر صبا دشتیاری کے طلبا اُن کے دیے ہوئے علم سے قوم کے ذہنوں کو منور کرتے رہیں گے۔
ان کا نظریہ بلوچ سماج میں جڑ پکڑ چکا ہے اورہمارے کندھوں پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ بلوچستان کی خودمختاری و خوش حالی کے ان کے مقصد کی تکمیل کریں۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں