بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں فزیوتھراپی ایسوسی ایشن کا تا دم مرگ بھوکی ہڑتالی کیمپ آج تیسرے روز جاری رہا۔
اس سے پہلے انکا اپنے مطالبات کی حق میں چھ مہینے سے طویل علامتی بھوک ہڑتالی کیمپ میں احتجاج جاری تھا ۔
بھوکی ہڑتالی کیمپ میں رہنماؤں بے میڈیا کو بتایا کہ بلوچستان فزیوتھراپی ایسوسی ایشن نے حکومت بلوچستان کو اپنے مسائل کو ہر طرح سے علم میں لانے کی کوشش کی مگر حکومت بلوچستان اور وزیراعلی بلوچستان کی طرف سے غیر سنجیدہ رویہ اور غیر مہذبانہ سلوک انتہائی مایوس کن ہے۔
فزیوتھراپی جیسے جدید طرز علاج جو ایک صحت کی دیکھ بھال کا پیشہ ہے جو لوگوں کی مجموعی طور پر جسمانی، نفسیاتی، جزباتی اور سماجی بہبود کو دیکھتے ہوئے ان کے معیار زندگی کو زیادہ سے زیادہ بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ آج بھی پاکستان میں 20 ملین کے قریب لوگ جسمانی طور پر معزور ہیں (٪10) لوگ نفسیاتی طور پر بیمار ہے جن کو فزیوتھراپسٹ مختلف تکنیکوں کا استعمال کر کے لوگوں کی علاج کرتے ہیں۔مگر افسوس سے کہنا پڑھ رہا کہ آج بھی بلوچستان حکومت اور وزیراعلی بلوچستان اس جدید طرز علاج سے باخبر ہوکر خود بے خبر رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے حکومت بلوچستان سے پرزور مطالبہ کرتے ہوہے کہا کہ جلد سے جلد ہمارے جائز مطالبات تسلیم کریں۔کیونکہ تادمِ مرگ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہوئے ساتھیوں کا طبیعت تشویشناک ہوتا جارہا ہے لہذا اگر ہمارے دوستوں کو کچھ ہوا اس کا ذمہ دار حکومت بلوچستان اور وزیراعلیٰ بلوچستان ہونگے۔
اس موقع پر نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے آکر اظہار یکجہتی کی اور انکے تمام مطالبات کو جائز اور آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت بلوچستان سے مطالبہ کرتا ہوں کہ جلد سے جلد ان کے مطالبات تسلیم کریں اور آخر میں ہر فورم پر آواز اٹھانے کی یقین دہانی کرائی۔