جامعہ بلوچستان سے اغواء ہونے والے طالب علم ایک سال بعد بھی بازیاب نہیں ہوسکے۔ بی ایس او

349

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں جامعہ بلوچستان کے طالبعلم سہیل اور فصیح بلوچ کی جبری گمشدگی کو ایک سال مکمل ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یکم نومبر 2021 جامعہ بلوچستان کے احاطے سے دن دہاڑے جبری طور پر لاپتہ ہونے والے دو طالبعلم سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ کی جبری گمشدگی کو ایک سال مکمل ہوچکا ہے لیکن تاحال حکومت ان کو بازیاب کروانے میں ناکام رہی ہے۔ طالبعلموں کی جبری گمشدگی پر بلوچستان پولیس کی جانب سے اخبارات میں دیا گیا اشتہار بھی موجود ہے جس میں پولیس نے طلباء کی جبری گمشدگی کا اقرار کیا تھا اسکے باجود حکومتی ادارے انکی بازیابی میں کردار ادا نہیں کررہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ طلباء کی گمشدگی کے فوراً بعد جامعہ انتظامیہ کو آگاہ کیا تھا لیکن جامعہ انتظامیہ نے انتہائی بے حسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاملے کو سنجیدہ نہیں لیا جس کے بعد طلباء نے احتجاج کا آئینی حق استعمال کرتے ہوئے قریب ڈیڑھ مہینہ جامعہ کے اندر دھرنا دیا اور بلوچستان بھر سمیت ملک کے تعلیمی اداروں میں کلاس بائیکاٹ کرکے پرامن احتجاج بھی ریکارڈ کیا۔ طلباء گمشدگی کے مسلئے پر صوبائی وزیرکی سربراہی میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی بنی لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مذاکراتی یقین دہانی کے باجود بھی طلباء کو بازیاب کرانے میں ناکام رہی اور نہ ہی اس کے بعد حکومتی کمیٹی کی جانب سے اس معاملے پر کوئی پیشرفت کی گئی ہے۔

ترجمان نے کہا ہے کہ فصیح اور سہیل بلوچ جامعہ بلوچستان میں شعبہ مطالعہ پاکستان کے زہین ترین طالبعلم ہیں جنہوں نے احسن کارکردگی پر پوزیشن بھی حاصل کی ہے۔ دو معصوم طالبعلموں کی ایک سال سے گمشدگی نہ صرف افسوسناک امر ہے بلکہ یہ بلوچستان کے دیگر طالبعلموں کیلئے مایوسی اور خوف کا موجب بنا ہوا ہے۔ حالیہ دنوں سی ٹی ڈی کی جانب سے درجن بھر نوجوانوں کی جعلی مقابلوں میں قتل نے طالبعلموں کو مذید بے یقینی کی صورتحال میں مبتلاء کردیا ہے۔ سہیل اور فصیح کی زندگی کے حوالے سے انتہائی تشویش ہے۔انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت وقت اپنی ذمہ داریوں کا احساس اور بنیادی انسانی حقوق کی پاسداری کرتے ہوئے دونوں طلبا کو فی الفور بازیاب کروائے،اگر ملکی آئین و قانون کی پاسداری کرتے ہوئے انھیں منظرعام پر لاکر عدالت میں پیش کرے۔

ترجمان نے انسانی حقوق کی عالمی اداروں سے بلوچ طلبا کی نسلی پروفائلنگ، جبری گمشدگیوں سمیت ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے تمام تر غیر انسانی سلوک کا نوٹس لینے کی بھی اپیل کی ہے۔