پروفیسر حسن ظفر کی فکری و عملی جدوجہد کو سلام پیش کرتے ہیں :بی این ایم

340

 بلو چ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے پروفیسر حسن ظفر عارف کے قتل کیِ مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ریاست دانش کے چراغوں کو بجھانے میں ناکام رہے گی ۔پروفیسر حسن ظفر عارف محکوم اقوام اور زیردست طبقات کی خاطر جدوجہد کے دوران جان سے گزرگئے ۔بلوچ نیشنل موومنٹ شہید استاد کی جدوجہد، ثابت قدمی اور اصول پسندی کو قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور انہیں بلوچ قوم کی جانب سے خراجِ تحسین پیش کرتی ہے ۔یہ بات بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہی ، بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے پروفیسر حسن ظفر عارف کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا قتل پاکستانی ریاست کی جانب سے دانش کے چراغوں کو بجھانے کی ناکام کوششوں کا سلسلہ ہے ۔ نظریاتی جہد کاروں کو جسمانی طور پر قتل کیا جاسکتا ہے مگر جو چراغ وہ جلاتے ہیں ان کو بجھانا ناممکن ہے ۔ ترجمان نے مزید کہا کہ شہید استاد نے قومی و طبقاتی سوال کے تاریخی و مادی حل کی کوشش میں جو علمی و عملی کارہائے نمایاں انجام دیے بلوچ سمیت دنیا بھر کے محکوم اقوام انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہیں ۔پروفیسر ظفر عارف نے ہمیشہ جبر، ظلم اور حاکموں کے خلاف جدوجہد کی اور کبھی بھی نظریے پر سمجھوتہ نہیں کیا ۔ وہ وقت کے سقراط تھے بلکہ شاید مادی فلسفے کے باعث وہ سقراط سے بھی آگے بڑھ چکے تھے ۔ انہوں نے شہید قندیل و معلم آزادی صبا دشتیاری کی مانند علم کو عمل میں ڈھال کر جابر حاکموں کے ایوانوں پر لرزہ طاری کردیا تھا ۔انہوں نے موقع پرستی پر نظریے کو ترجیح دی اور اس راہ میں ہر مشکل کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ۔ بی این ایم کے ترجمان نے ان کی ایم کیو ایم سے وابستگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ایم کیو ایم کی پاکستان پرستی اور پاکستانی ریاست کی خاطر عوام دشمن پالیسیوں کے باعث شہید پروفیسر نے ہمیشہ اس جماعت پر تنقید کی اور اسے فاشسٹ و مہاجر دشمن قرار دیا مگر جب ایم کیو ایم اور اس کے کارکنان معتوب ٹھہرے، ریاستی فورسز نے مہاجر عوام پر زندگی تنگ کردی تو اصول پسند اور نڈر استاد نے گھر بیٹھنے کی بجائے میدانِ عمل میں اتر کر اپنی قوم اور اپنے شہر کے عوام کی خاطر جدوجہد کا راستہ اپنایا ۔ انہوں نے ریاستی دہشتگردی کے سامنے سر جھکانے کی بجائے عزت کی موت کو ترجیح دی اور بڑی شان سے مقتل میں گئے ۔ بلوچ نیشنل موومنٹ ایم کیو ایم کی پالیسیوں سے کلی اختلاف رکھنے کے باوجود پروفیسر حسن ظفر عارف کی فکری و عملی جدوجہد کو سلام پیش کرتی ہے ۔ بی این ایم کے ترجمان نے امید ظاہر کی کہ سندھی اور اردو بولنے والے افراد اپنی سرزمین کے اس بہادر اور ہونہار سپوت کے خون کو ضائع نہیں جانے دیں گے، وہ پاکستانی ریاست اور اس کے خونخوار فوجیوں سے خون کے ایک ایک قطرے کا حساب لے کر اس بدمعاش ریاست کا مقابلہ کریں گے.