نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے یوسف مستی خان کے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یوسفمستی خان کو بلوچ و بلوچستان سے والہانہ محبت و وابستگی تھا پوری زندگی بلوچ قومی جدوجہد، مظلوم و مفلوک الحال عوام، استحصالی سماج کے خلاف، مقتدرہ کی ملکی سیاست میں بے جاہ مداخلت اور سماج میں عام لوگوں، مزدور طبقہ اور استحصالسے پاک سماج کے قیام کے لیے بلا خوف و لالچ جدوجہد کرتے رہے ان کی سیاسی و قومی جدوجہد پر انھیں بھرپور خراج عقیدت پیشکرتے ہیں۔ یوسف مستی خان نے ملک کی بائیں بازو کی ترقی پسند جماعتوں کو متحد و متحرک کرنے میں شب و روز کام کیا۔ لالایوسف ایک بڑے انسان اور کراچی میں بسنے والے بلوچوں اور مظلوم طبقات و عوام کے پکار تھے۔
انھوں نے بلوچستان حکومت کے حوالے سے کہا کہ افسوسناک امر یہ ہے کہ آج بلوچستان کی پارلیمنٹ میں اپوزیشن نام کی کوئیشے موجود نہیں ہے تمام ممبران اور جماعتیں بلوچستان میں بد امنی اور تباہی و بربادی کے ذمہ دار ہیں۔
انھوں نے بلوچستان کے سابق چیف جسٹس محمد نور مسکان زئی کے ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے اقدامات سے قومیتحریک کو تقویت نہیں ملتی ہے بلکہ اس سے بلوچ معاشرہ مزید تباہی و بربادی کی جانب جائے گا ان کی شہادت سے بلوچستان ایکاہم اور قابل انسان سے محروم ہوگیا جس کی کمی خاران جیسا پسماندہ علاقہ سو سال تک پورا نہیں کر پائے گا۔
انھوں نے کہا کہ عام اور بااثر افراد کو اس طرح نشانہ بنانے سے بلوچستان مزید انارکی اور انتشار کی جانب گامزن ہوگا۔
ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے نشتر میڈیکل یونیورسٹی میں ہونے والے افسوسناک سانحہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس پر فوری طور پرجوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ کردیا۔
انھوں نے کہا کہ ہسپتال کے چھت سے ملنے والے نعشوں کا فوری طور پر ڈی این اے کیا جائے۔
انھوں نے پروفیسر عبدالحلیم کی پارٹی میں شمولیت کو خوش آئندہ قرار دیتے ہوئے پارٹی کے ذمہ داروں پر زور دیا کہ وہ پارٹی کووسعت دینے کے لیے بلوچستان کے تعلیم یافتہ افراد سے رابطہ کریں نیشنل پارٹی بلوچستان کے تعلیم اور باشعور سیاسی کارکنوں کیقومی جماعت ہے۔
اجلاس سے مرکزی سکریٹری جنرل جان محمد بلیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ یوسف مستی خان محکوم اقوام و طبقات کے قومیرہنما تھے جس نے طبقاتی اور قومی جدوجہد میں اپنا الگ مقام بنایا۔ وہ عوامی ورکرز پارٹی کے صدر اور ترقی پسند بائیں بازو کےاتحاد و اتفاق کے علمبردار تھے۔
تعزیتی اجلاس سے بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے چیئرمین زبیراحمد بلوچ، عبدالرسول بلوچ، یاسمین لہڑی، عطا محمد بنگلزئی،کلثوم نیاز بلوچ، آغا گل، خیربخش بلوچ، راحب بلیدی، یارجان بادینی، پروفیسر عبدالحلیم صادق، علی احمد لانگو، ریاض زہری نےخطاب کرتے ہوئے میر یوسف مستی خان کو قومی و سیاسی جدوجہد پر خراج عقیدت پیش کیا۔