سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے کہاہے کہ گوادر کو صوبے کا سرمائی دار الحکومت قراردینے کامنصوبہ 2013 کے بعد کہیں غائب ہوگیا، ایم پی اے بن کر اپنے لوگوں کی خدمت کرنا چاہتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ رہ چکا ہوں اور اب مجھے وزیر یا اسپیکر بننے کا کوئی شوق نہیں، سیاسی جماعتیں سچ بولیں اور اس دوہری پالیسی کو بدلیں، ورنہ تاریخ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گی۔ ہمارے بزرگوں نے اس سرزمین کے حصول کےلیے بڑی جدوجہد کی ہے، قربانیاں دی ہیں ۔ہمیں تقسیم ہونے کے بجائے متحد ہو کر ترقی پسند پارلیمانی قوت بننا چاہیے جعلی ڈگری سے متعلق ایک حقیقت بیان کی تھی قانون سازوں کو دیکھیں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ ان میں سے اکثر کے پاس یا تو کوئی تعلیمی اسناد ہے ہی نہیں، یا پھر ان کی ڈگریاں جعلی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کے معاملے سے میں کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹا۔ جب میں وزیراعلیٰ تھا تو میں نے لاپتہ افراد کی فہرست اس وقت کے آرمی چیف اور صدر آصف علی زرداری کو دی تھی۔ اس حوالے سے پاور اسٹرکچر میں بہت سے دیگر متعلقہ لوگوں سے بھی رابطہ کیا۔ میرے دور میں وفاقی حکومت نے اس معاملے پر بات کرنے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بلایا، جس کی صدارت اس وقت کے صدر نے کی جبکہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سینئر حکام بشمول انٹر سروسز انٹیلی جنس اور ملٹری انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جنرلز اس اہم اجلاس میں شریک تھے ۔