بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے ہانی بلوچ کی پہلی برسی کی مناسبت سے بی ایس او کے مختلف زونز میں تعزیتی ریفرنسز کا انعقاد کیا گیا اور انقلابی اشعار، و گیت گا کر ان کو خراج تحسین پیش کر کے شمعیں روشن کی گئیں۔
سیکرٹری اطلاعات بی ایس او نے پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا کہ حانی بلوچ نے گذشتہ سال میڈیکل طلبا کی تحریک میں قائدانہ کردار اد کرکے اول دستے میں رہ کر طلبہ کی رہنمائی کی اور دیدہ دلیری کے ساتھ جدوجہد کرتی رہیں۔ 24 ستمبر 2021 کو ناگہانی طورپر ان کی موت واقع ہوئی جو کہ بی ایس او سمیت بلوچ راج کےلیے ایک دکھ و کرب کا باعث بنی لیکن آخر دم تک اس کی بے مثال انتھک و لازوال جدوجہد و مزاحمت بی ایس او کے ساتھیوں کے لیے ایک مشعل راہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سنگت ہانی بلوچ نے لازوال جدوجہد کر کے اپنی مزاحمتی زندگی سے ہمیں یہ پیغام و سبق دیا کہ ہمیں جدوجہد کی طرف بڑھنے کیلیے بے شمار قربانیاں دینی پڑیں گی، اور اس جدوجہد میں ہمیں اپنے خاندان سے لے کر ریاست اور سماج سے لے کر سامراج کے خلاف بھی سینہ سپر ہونا ہوگا۔
“اس کے ساتھ ہی ہمیں خود کو مضبوط بنانا ہوگا اور اپنی زات سے مسلسل برسرِ پیکار ہوکر جدوجہد کو اولین درجہ دینا ہوگا اور ہم پر مسلط کی گئی بندشوں کو تیاگ کر ایک نئی ذندگی کا انتخاب کرنا ہوگا۔ جو کہ آگے جا کر ایک آزاد قوم اور سماج کی بنیادیں رکھے گی۔”
پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ خضدار، مستونگ، حب، اوتھل، شال، کوہلو سمیت بی ایس او کے تمام زونز میں شہید ہانی بلوچ کی یاد میں تعزیتی ریفرنسز کا انعقاد کیا گیا، انقلابی گیت گائے گئے اور شمعیں روشن کی گئیں۔