بلوچستان کو حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں حالیہ بارشوں اور سیلاب سےزمینداروں کے فصیلوں اور باغات سیلابی نظر ہوگئے ہیں ، ہزاروں لوگ سیلابی ریلوں سے متاثر ہوئے سیلابی ریلوں بلوچستان کے دوسو پلوں کو بہہ کر لے گیا بلوچستان میں ایریگشن کے بنانے ہوئے ڈیموں کو سیلابی ریلوں نے شدید نقصان پہنچایا۔
انکا کہنا تھا کہ میں نے بلوچستان کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا صحبت پور اور ڈیرہ اللہ یار شکارپور گیا وہاں کافی کلومیٹر تکسیلاب متاثرین آج بھی سڑکوں پر بیٹھے ہوئے ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین ابھی بھی بے یارو مددگار بیٹھے ہوئے ہیں کوئی ان کا پرسان حال نہیں ہمارے حکمران اپنی خدماتسے آخر کیوں اس مشکل کی گھڑی میں لاپتہ ہیں افسوس کا مقام ہے ۔
انھوں نے کہا کہ حکومت نے ہمارے پاس پہلے ہی نہ اچھے اسپتال نہ اچھے اسکول کی سہولت فراہم کی ہمارے لوگ کراچی کیاسپتالوں میں سڑکوں پر سو کر اپنے مریضوں کا علاج کرنے پر مجبور ہیں ۔
انھوں نے کہا کہ اپنے پچھلے لسبیلہ کے دورے میں کہا تھا کہ یہاں کے منتخب نمائندوں جام کمال خان اور اسلم بھوتانی سے اپیل کیتھی کہ اپنے متاثرہ لوگوں کے سر پر چھت بناکر دیں مگر ابھی تک انھوں نے کچھ نہیں کیا عوام کو راشن اور ٹینٹ کی ضرورت ہے۔ہماری حکومت کو چاہئے کہ بیرونی ممالک سے جو متاثرین کے جو فنڈز دیے جارہے وہ اس متاثرین پر خرچ ہو غریبوں کو گھر بنا کردیں تاکہ قوم اپنے پیروں پر کھڑی ہو سکے۔