مستونگ: سی ٹی ڈی کے ہاتھوں پروفسیر سمیت 8 افراد لاپتہ

437

بلوچستان کے ضلع مستونگ میں گذشتہ رات پاکستانی فورسز فرنٹیئر کور اور سی ٹی ڈی نے ایک گھر پر چھاپے کے دوران پروفیسر اور ایڈوکیٹ سمیت آٹھ افراد کو حراست میں لینے کے بعد لاپتہ کردیا جن میں دو زخمی افراد بھی شامل ہیں۔

واقعے کے خلاف علاقہ مکینوں نے مستونگ مرکزی شاہراہ کو احتجاجاً بند کردیا ہے جبکہ سماجی رابطوں کی سائٹ پر واقعے کی مذمت کی جارہی ہے۔

جبری طور پر لاپتہ ادیب و پروفیسر صالح محمد شاد کی صاحبزادی بی بی سلمیٰ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے واقعے کی تفصیلات بتائی اس موقع پر ڈسٹرکٹ بار ایسو سی ایشن کے سینئر نائب صدر لاپتہ چیف عطاء اللہ بلوچ ایڈوکیٹ کی والدہ و دیگر موجود تھیں۔

انہوں نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ بدھ اور جمعرات کے درمیانی شب ہمارے گھر واقع کلی شادی خان پڑنگ آباد میں سیکورٹی فورسز کی بھاری نفری نے چھاپہ مار کر کئی گھنٹوں تک علاقے کا محاصرہ کر کے ہمارے گھر پر شدید فائرنگ و گولہ باری کے بعد ہمارے خاندان کے 8 افراد جن میں پروفیسر صالح محمد شاد، چیف عطاء اللہ بلوچ ایڈوکیٹ اور انکے ضیف العمر والد محمد گل شاہوانی، بھائی نجیب اللہ ایڈوکیٹ، سیف اللہ، مجیب الرحمان، براہمداغ، صلاح الدین اور سلمان شامل ہیں جن میں صلاح الدین و سلمان کو شدید زخمی حالت میں اٹھاکر لے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چھاپے کے دوران فورسز نے شدید فائرنگ و گولہ باری سے ہمارے گھر کو تقریباً مسمار کر دیا اور ہمارے خاندان کی جن افراد کو فائرنگ سے زخمی کیا گیا ہے، ہمیں ذرائع سے معلومات مل رہی کہ صلاح الدین اور سلمان کو شہید کر دیا گیا ہے جبکہ گرفتاری کے بعد پروفیسر صالح محمد شاد کو شدید زخمی حالت میں لیجایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ گھناونا حملہ ریاستی دہشت گردی کی بد ترین مثال ہے، زیر حراست ہمارے خاندان کے کسی بھی فرد سے اگر کوئی جرم سرزد ہوئی ہے تو انہیں پر امن طریقے سے گرفتار کر کے عدالتوں میں پیش کیا جاتا۔

لواحقین نے چیف جسٹس آف پاکستان، چیف جسٹس بلوچستان سے اپیل کرتے کی ہے کہ فورسز کی اس غیر قانونی کاروائی کا از خود نوٹس لے کر ہمارے خاندان کے تمام لاپتہ کیے گئے افراد کی بحفاظت بازیابی کو یقینی بنائیں۔

دریں اثناء ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن مستونگ کے صدر عبدالحمید بنگلزئی ایڈووکیٹ، جنرل سیکرٹری ممتاز علیزئی ایڈووکیٹ، محمد بلال ایڈوکیٹ، محمد فاضل ایڈووکیٹ، سردار فتح محمد شاہوانی ایڈوکیٹ، فہدروف ایڈوکیٹ، شاہ فہد ایڈوکیٹ، ایاز محمد ایڈوکیٹ و دیگر وکلاء نے سراوان پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس میں کہا کہ گذشتہ شب پڑنگ آباد کے علاقے کلی شادی خان رودینی میں سکورٹی فورسز کے اہلکاروں نے ہمارے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن مستونگ کے سینئر نائب صدر عطاء اللہ ایڈوکیٹ کے گھر پر اچانک حملہ آور ہوکر اندھادھند فائرنگ و شیلنگ کی جس کی نتیجے میں اس کے خاندان کے کئی افراد کو زخمی کردیا گیا اور بعد ازاں ہمارے سینئر نائب صدر عطاء اللہ ایڈوکیٹ ڈسٹرکٹ بار کے ممبر نجیب اللہ ایڈوکیٹ انکے ضعیف العمر ولد گل محمد، چاچا پروفیسر صالح محمد شاد سمیت دیگر خاندان کے متعدد مرد افراد زخمی حالت میں اغواء کرکے لے گئے، جسکی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں

انہوں نے ہم ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن آج تمام عدالتی کاروائی سے بائیکاٹ کرتے ہیں اور آئندہ کا لائحہ عمل آج کابینہ کے اجلاس اور بلوچستان بار کونسل اور ہائی کورٹ ایسوسی ایشن کے نمائندوں سے مشاورت کے بعد طے کیا جائے گا۔

واقعے کے حوالے ضلعی حکام نے تاحال کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔ خیال رہے گذشتہ رات کوئٹہ میں اسی نوعیت کے واقعے میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں ایک شخص کے قتل و دو افراد کو جبری طور پر لاپتہ کرنے کیخلاف احتجاج کیا گیا۔

جبکہ اس سے قبل مستونگ اور خاران میں اسی نوعیت کے دو واقعات رپورٹ ہوچکے ہیں جن میں مجموعی طور پر چھ افراد لاپتہ کیئے بعدازاں ان میں سے دو شدید زخمی حالت میں کوئٹہ میں ہسپتال منتقل کیئے گئے جو جانبر نہیں ہوسکیں۔