بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے شہید رضا جہانگیر کی نویں برسی پر اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب ریاستی جبر اور کریک ڈاؤن عروج پر تھا تو شہید رضا جہانگیر ایک ایسے رہنما کے طور پر ابھرے کہ جنھوں نے سیاسی بصیرت کے بدولت تنظیم کو مزید منظم اور فعال کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ تنظیم اُن کی لازوال جدوجہد اور قربانی پر انھیں خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ اکیسویں صدی کے آغاز میں جب بلوچ قومی تحریک ایک واضح سمت لیتے ہوئے آزادی کے ڈگر پر چل پڑی تو بی ایس او آزاد بلوچ نوجوانوں کی ایک مضبوط سیاسی طاقت کے طور پر ابھری اور ہزاروں کی تعداد میں نوجوان تنظیم کا حصہ بن کر قومی تحریک کے متحرک اساس بنے۔بی ایس او آزاد نے بلوچ نوجوانوں کی سیاسی و فکری تربیت کرنے کے ساتھ بلوچ سماج میں نئی اور ترقی پسندانہ سوچ کو پروان چڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔ بلوچ قومی تحریک کے ایک متحرک اساس ہونے کے بدولت قابض ریاست نے روز اول سے تنظیم کے خلاف جابرانہ پالیسی اختیار کیا اور اسی پالیسی کے تحت تنظیمی عہدیداران کو جبری طور گمشدگی کا شکار بنایا گیا جبکہ درجنوں کارکنان کی مسخ شدہ لاشیں پھینکی گئیں۔ ریاستی جبر و ستم کے باوجود تنظیم اپنے موقف پر ڈٹ رہی اور آزادی کے شمع کو بلوچستان بھر میں روشن کیے رکھا۔
انھوں نے کہا کہ تنظیم کی جہد مسلسل سے خوفزدہ ریاست نے جہاں تشدد اور طاقت کا استعمال کیا تو دوسری جانب بلوچ نوجوان آہنی دیوار بن کر تمام تر کریک ڈاؤن کے خلاف ڈٹے رہے۔ بی ایس او آزاد کے کارکنان کی شعوری و فکری پختگی اور بلوچ تحریک میں کلیدی کردار کو پرکھتے ہوئے ریاست نے بالآخر تنظیم کو کالعدم قرار دیتے ہوئے تنظیم پر پابندی عائد کی۔ شہید رضا جہانگیر نے انھی ادوار میں تنظیم کی باگ ڈور سنبھالی جب ریاست کی جانب سے تنظیمی پروگرام میں رکاوٹیں حائل کرنے کےلیے مارو او پھینکو پالیسی کے تحت معمول کی بنیادوں پر قتل عام جاری تھا۔ بلوچ نوجوانوں میں خوف و ہراس پھیلانے کےلیے ریاست مختلف ہتھکنڈے تسلسل کے ساتھ استعمال کر رہی تھی۔
انھوں نے کہا کہ پابندیوں کے باوجود جب تنظیمی قیادت نے معروضی ضروریات کے تحت تنظیم کو مزید مضبوط،فعال اور منظم کرنے کی کوشش کی تو بالآخر ریاست نے تنظیمی قیادت پر کریک ڈاؤن کا آغاز کیا۔ اسی پالیسی کے تحت نو سال قبل 14 اگست 2013 کو جب شہید رضا جہانگیر تنظیمی دورے پر تربت میں موجود تھے تو ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مار کر بی ایس او آزاد کے سیکرٹری جنرل رضا جہانگیر اور بی این ایم کے رہنما امداد بجیر کو شہید کیا گیا۔
اپنے بیان کے آخر میں انھوں نے کہا کہ شہید کے فلسفہ جدوجہد کو جاری رکھتے ہوئے تنظیم کو مزید مضبوط اور فعال کرنے کی جدوجہد جاری ہے۔ بی ایس او شہید رضا جہانگیر جیسے عظیم کرداروں کی جدوجہد کے بدولت آج بھی قومی تحریک کے کلیدی اساس کے طور پر جانا جاتا ہے۔