نال، گریشگ کا تعلیمی نظام اور منشیات ۔ ہومر بلوچ

536

نال، گریشگ کا تعلیمی نظام اور منشیات

تحریر : ہومر بلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

نال کا نام سُنتے ہی آپ کو فرزانہ مجید کی یاد آئے گی، جس نے ذاکر مجید کی بازیابی کیلئے اک نیا انقلاب بلوچستان میں برپا کیا، یا شہید بابر مجید جس نے نال کی خاموش گلی کو ایک بار پھر جنجھوڑ دیا اور ایک بار پھر ذاکر جان کی طوفانی تقریروں کی یاد دلا دی۔ وہ طوفانی آواز آپ لوگوں کی کانوں میں پڑ رہے ہونگے۔ ہاں! وہی زاکر مجید جو تیرہ سالوں سے آپ کی اور میری بقا کی خاطر اذیت سہہ رہا ہے لیکن آپ ذاکر مجید اور زاھد کُرد کے فلسفے سے انجان ہو کیونکہ آپ لوگوں کے ہاتھوں سے کتابیں چھین لی گئی ہے۔

آپ لوگ زاھد کُرد کو سمجھ سکوگے نہ زاکر مجید کو۔ زاکر ایک روشنی ہے جو تاریک راتوں کو روشن بنا دیتی ہے ایک خوشبوہے جو بادِصبا میں محسوس کی جاتی ہے زاکر جان کے الفاظ کی آواز بلوچستان کی سنگلاخ پہاڑوں کو چیر کر سندھ کی دشت وادیوں تک سنائی دیتی ہے لیکن نال کو نہیں کیونکہ نال ابھی تک اس آواز ہستی سے انجان ہے، نال ابھی تک خوابِ خروش میں سورہاہے۔

یہ وہی تھکا ہوا وہی علم سے عاری نال ہے جس نے فرزانہ مجید کا ساتھ چھوڑ دیا تھا۔ یہ وہی نال ہے جو چیئرمین زاھد کُرد کی بیگواہی پر خاموش رہا۔ کیا لگتا ہے یہ وہی نال ہے جہاں سے اسیر وائس چیئرمین زاکر مجید اور اسیر چیئرمین زاھد کُرد جیسے رہنما پیدا ہوئے ہیں۔

کیا یہ شہید یوسف اور شہید بابر مجید کا سرزمین ہے، اگر ہاں پھر یہ سرداروں کی عیاشیاں اور عوام کی خاموشی حیران کن ہے۔

اس وقت نال کو بلوچ قومی تحریک کا جڑ ہونا تھا لیکن نال کی خاموشی نال کو کھاتی جارہی ہے۔ یہ وہی فلسفیانہ سوچ رکھنے والا نال بلوچ قومی سوال حقِ خود داریت کا سوال کئی کئی دنوں تک زیر بحث رہتا تھا۔رات کی تاریکیوں میں سیاسی بحث مباحث چلتا تھا لیکن آج تاریک راتوں میں منشیات زدہ لوگ کسی چاردیواری کی کونے میں بیٹھ کر اس فانی دُنیا سے انجان ہیں، نہ قوم اور قومیت کا فکر نہ اپنی زندگی کا اگر فکر ہے کل کے موڑ کا۔

اگر حقیقی لفظوں میں دیکھا جائے تو یہ سارا کریڈٹ نیشنل پارٹی اور بابائے بلوچستان میر غوث بخش برنجو کے سیاسی وارثوں (پیرمرد اسلم بزنجو اور مرحوم میر جمہوریت حاصل خان بزنجو )کو جاتا ہے جنہوں نے ایک انقلابی سماج کو ایک منشیاتی سماج میں بدل دیا۔

یہ وہی نال ہے جس کا نام سُن کر بہت سے کرداروں کے نام یاد آتے تھے، جہاں ایک طرف بابائے بلوچستان میر غوث بزنجواور دوسری طرف اسیروں اور شہیدوں کے پیروکار لیکن اب بابائے بلوچستان کے پیروکاروں نے نال کو اپنی اَنا اور انفرادی طاقت عیش و عشرت کیلئے برباد کیا، اب بابا کی وارثوں کے نظر میں قوم اور قومیت کا کوئی اہمیت ہی نہیں رہا، پتہ نہیں بابا نے کیا کچھ کیا تھا یا نہیں لیکن بابا کے سیاسی وارثوں نے بلوچ کے خون چوسنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا اور کچھ نہیں کررہے ہیں ہاں البتہ انھوں نے نال کے مختلف اسکولوں کو بند کررکھا ہے، اگر میں کہوں اسکولوں کو بند کر رکھا ہے تو آپ لوگ حیران ہوجاؤگے کیسے اور ممکن ہے بزبجو کیسے ؟

نہیں میرا مطلب یہ نہیں کہ مرحوم سیاستدان حاصل خان بزنجونے کسی بکال(ہندو تاجر) سے کوئی تالا لیکر کسی اسکول کو تالا لگایا تھا، میرا ہرگز مطلب یہ نہیں کہ سردار اسلم بزنجو نے اپنے کسی بندے کو کہاجاکے نال اور گریشگ کے تمام اسکولوں کو تالا لگاؤ یا ولید بزنجو نے اپنے کسی سیاسی مزدور کو کہا ہوگا۔ میرا ہر گز مطلب یہ نہیں ہے
ہاں یہ ایک حقیقت ہیکہ مرحوم حاصل بزنجو اور پیرمرد سردار اسلم بزنجو نے نال اور گریشگ کے لوگوں کو ہمیشہ تعلیم سے دور رکھنے کی آخری کوشش کی ہے اور آج کل وہی کام گریشگ اور نال کے نوجوانوں کا ہیرو سردار زادہ میر شاہ میر جان برنجو اور ولید بزنجو سرانجام دے رہے ہیں۔

تقریبا 2008 کے بعد نال اور گریشگ میں جتنے ٹیچروں کی پوسٹنگ ہوئی ہے چاہے وہ میل ہے یا فیمیل وہ سارے کے سارے نال میں اسلم بزنجو، گریشگ میں حمید شاھوانی اور عتیق ساجدی اور سردار حیات خان کے لوگ ہیں، سردار اسلم اور حاصل خان بزنجو کی یہ ایسی پالیسیاں ہیں وہ کسی بلڈنگ کو تالا لگانے سے زیادہ خطرناک ہے کیونکہ ان لوگوں کی انہی پالیسیوں نے نال کے ایک نسل کے ذہن کو تالا لگایا ہوا ہے، ان لوگوں کی یہ پالیسیاں نال میں ایک حد تک کامیاب ہوچکی ہے لیکن گریشگ میں زیادہ تر ناکام ہے۔

نال میں کیوں کامیاب اور گریشگ میں کیوں ناکام ہے؟( اس سوال پر حصہ دوئم میں روشنی ڈالینگے)

ایک سردار، میر، نواب کا ہمیشہ کوشش یہی ہوتا ھیکہ اس کے اپنے ہی شہر میں کوئی ایسا اِنسان نکل نا آئے کہ کل اس کی برابری کا دعویٰ کرے یا اس سے کسی قسم کا سوال پوچھے کہ آپ نے ہمارے لئے کیا کِیا ہے اور کیا کررہے ہو۔۔۔۔ ایک جاگیردار ، سردار اور نواب کیلئے یہ سب سے بڑا چیلنج ہوتا ہے۔

مرحوم حاصل خان بزنجو اور پیر مرد سردار محمد اسلم بزنجو کے اس کام کو ولید بزنجو اپنے کچھ خاص لوگوں کے ساتھ بخوبی انداز میں سرانجام دے رہا ہے۔

ان لوگوں کا کام ہوتا ھیکہ نال اور گریشگ کے لوگوں کو تعلیم سے دور رکھے دوسرے چیزوں میں الجھا دینا، ولید بزنجو اور شاہ میر بزنجو نے مختلف حربے استعمال کرکے نال اور گریشگ کے نوجوانوں کو تعلیم سے دور کر رہے ہیں۔

1: پہلا کام نوجوانوں کو کرکٹ فٹبال میں مشغول کرکے ان کا دھیان تعلیم سے دور رکھنا
2: نوجوانوں کو منشیات کا عادی بنانا
3: نوجوانوں کو سماجی برائیوں میں ملوث کرکے بعد میں ان کو بلیک کرنا
4: نال اور گریشگ کے ٹیچرز کے خلاف آواز اُٹھانے والے نوجوانوں کو دھمکانا۔ اور ٹیچروں کو سپورٹ کرنا۔

دوسری طرف منشیات کو چاکلیٹ کی طرح بیچنے کا ترغیب دینا، یہ ہوتے ہیں میر سردار نواب، قوم دشمن عناصر۔

اس وقت نال اور گریشگ میں بہت سارے لوگ جو منشیات بیچ رہے ہیں ان تمام لوگوں کو نال میں سردار اسلم اور گریشگ میں عتیق ساجدی اور حمید شاھوانی کا حمایت حاصل ہے۔

نال کے مختلف علاقوں میں مختلف لوگ منشیات بیچ رہے ہیں ان کے نام کچھ اس طرح ہیں۔

1: محمد اشرف حرافی نال، علی اکبر عرف علیکو ولد عبدالحکیم ڈنسر نال، جمشیر ولد احمد کوہ بُن نال، عبدالسلام چنال ٹیلر ہسپتال کے قریب ان کا دوکان ہے، بادل بلوچ ولد محمد صالح یہ بھی ایک ٹیلر ہے اور اسکا دوکان شاہ میر مارکیٹ میں ہے، امیر احمد ولد حاجی محمد یعقوب خایان ڈنسر، گل محمد ولد درمحمد یہ ایک لیویز اہلکار ہے اُسکا کام یہ ہوتا ہے کہ جب چھاپے کے دوران کوئی منشیات ہاتھ لگ جائے تو یہ ان کو اپنے لوکل منشیات فروشوں کو سپلائی کرتا ہے، محمد جان ولد حاجی شریف یہ نال ڈنسر کا رہائشی ہے اور جامع مسجد کے قریب ان کا گھر ہے، قادر رخشانی حُری، محمد اسماعیل جو مستونگ کا رہنے والا ہے اور اس کا ایک پرچون کا دوکان ہے،شوکت علی ولد مُلا محمد عیسیٰ کوہ بُن کا رہائشی ہے، رسول بخش قمبرانی جو محبوب واٹرسپلائی کے قریب انکا گھر ہے، بابو رحیم بخش جو اسسٹنٹ کمشنر نال کا پی اے ہے، نال اے سی آفس کے سامنے ان کا آفس ہے، عبداللّہ عمرانی ولد غلام سرور ٹوبڑو نال، قمبر علی ولد مولا بخش ڈنسر جو کہ مرزا خان کا قریبی رشتہ دار ہے، اس کے علاوہ نال درنیلی میں نیشنل پارٹی اور بی ایس او پجار نال زون کے صدر عمران بلوچ کے ساتھ ساتھ ان کے قریبی رشتہ دار اور نیشنل پارٹی کے سیاسی ورکرز بھی ہیں جو منشیات کا کام کرتے ہیں، ہماری تحقیقات جاری ہے انشااللّہ دوسرے آرٹیکل میں نال اور گریشگ کے ان تمام لوگوں کے نام سامنے لائنیگے جو منشیات جیسے خطرناک چیز پھیلا رہے ہیں۔

گریشگ میں منشیات فرشوں کے نام کچھ اس طرح ہیں۔

اس وقت گریشگ میں منشیات فرشوں کا ہیڈ اُستاد طارق ساجدی ہے جو کہ ڈیٹھ اسکواڈ سربراہ عتیق ساجدی کا داماد اور ان کا بھتیجا ہے، طارق ساجدی کئی بار منشیات کے ساتھ پولیس کے ہاتھ لگ گیا ہے لیکن ہمیشہ دو دن نال تھانہ میں گُزار نے کے بعد رہا ہوا ہے، اس کے علاوہ گریشگ میں ساکازی نوجوانوں کا ایک گینگ ہے جو خود منشیات کے عادی ہیں اور منشیات کا کاروبار کررہے ہیں ، اس کے علاوہ بی ایل ایف کے جتنے منحرف سرمچار ہیں، وہ گریشگ کے مختلف علاقوں میں منشیات سپلائی کرتے ہیں، ان تمام لوگوں کو نال میں سردار اسلم اور گریشگ میں عتیق ساجدی کا سرپرستی حاصل ہے۔

ہم اپنے آنے والے مضمون میں تعلیم سے دور اور منشیات کے نقصانات پر بحث کرینگے کہ تعلیم کے بغیر ایک قوم کو کیسے زیر کیا جاتا ہے۔

نوٹ یہ تمام منشیات فروش نیشنل پارٹی، بی ایس او پچار اور بی اے پی کے لوگ ہیں۔

(جاری ہے)


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں