بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں لاپتہ افراد کے لواحقین کا احتجاج آج بھی جاری رہا، مظاہرین نے سلسلہ وار احتجاج میں شدت لانے کے آغاز کردیا۔ اس سلسلے میں آج جامعہ بلوچستان کے سامنے مرکزی شاہراہ کو کئی گھنٹوں تک دھرنا دیکر بند کردیا گیا۔
دھرنے میں لاپتہ افراد کے لواحقین، طلباء و سیاسی تنظمیوں کے ارکان شریک تھے۔ جبکہ شاہراہ ہرقسم کی آمدورفت کیلئے بند رہی۔-
مظاہرے کے دوران لاپتہ افراد کے لواحقین کی حالت غیر ہوگئی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ کے گذشتہ دس روز سے لواحقین شدید بارش اور سردی میں سڑکوں پر بیٹھے ہوئے ہیں حکام اور صوبائی حکومت غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کررہی ہے۔
دھرنے کی آرگنائزر وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی رہنماء سمی دین بلوچ نے کہا کہ ہمارا احتجاج جاری ہے۔ ہم نے بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی اور دیگر مطالبات کی منظوری کیلئے آج بلوچستان یونیورسٹی کے باہر دھرنا دیا۔ ہم پچھلی کئی دہائیوں سے بلوچستان حکومت، وزیراعظم، ججوں اور تمام تر معزز لوگوں سے ملے لیکن ہمارے مسئلے کا کوئی حل نہیں۔ کوئی ہے جو ہمیں سن سکے؟ کیا بلوچ قوم پر ہونے والے مظالم پر انسانی حقوق کا کوئی قانون حرکت میں آسکتا ہے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں یا بالادست ریاستیں بلوچ عوام پر ہونے والے مظالم کا نوٹس لے سکتی ہیں؟
سمی دین بلوچ نے کہا کہ اہلیان کوئٹہ سے درخواست ہے کہ آﺅ ہم سب انسانیت کی بقاء کی خاطر یہ لڑائی لڑیں، یہ ہماری نہیں آپ کی بقاء کی جنگ ہے، آپکے آنے والی نسلوں کے لیے ہیں، اس دن کے لیے جب بغیر خوف اور ڈر کے آزاد فضاﺅں میں اپنی سرزمین پر زندگی بسرکریں اور سکون سے سانس لے سکیں۔
یاد رہے لاپتہ افراد کے لواحقین نے صوبائی حکومت کی جانب سے بنائے گئے کمیشن پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
صوبائی حکومت نے زیارت واقعہ پر بلوچستان ہائیکورٹ جسٹس اعجاز محمد سواتی کے سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا اعلان کیا تھا تاہم لواحقین کا مطالبہ ہے آرمی چیف ان سے ملاقات کرے۔
لواحقین نے مطالبات کے حق میں احتجاجی سلسلے کو گذشتہ دس روز سے جاری رکھا ہوا ہے۔ لواحقین کا مؤقف ہے کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ صوبائی حکومت اور حکومتی نمائندوں کے دائر اختیار سے باہر ہے، آرمی چیف یقین دہانی کرائے کہ وہ ہمارے پیاروں کی بازیابی میں کردار ادا کرینگے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد مسائل کا حل عسکری اداروں کے پاس ہے لہٰذا جنرل باجوہ لاپتہ افراد کے لواحقین سے ملاقات کرکے یقین دہانی کرائے کے لاپتہ افراد بازیاب ہونگے تبھی مذاکرات ہوسکتے ہیں۔
مظاہرین نے مرکزی شاہراہ پر دھرنے کے اختتام پر جامعہ بلوچستان سے گونر ہاوس تک احتجاجی ریلی نکالی۔ جبکہ ریڈ زون میں دھرنا جاری ہے۔