جبری لاپتہ اخلاص اور غیاث الدین کے لواحقین کا انصاف کا مطالبہ

192

بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ جاری ہے اور لاپتہ بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے جو بلوچستان کے دور دارز علاقوں سے کیمپ کا رخ کرتے ہیں۔

بلوچستان کے ضلع کیچ کے رہائشی خاتون نے کیمپ آکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

اس موقع لاپتہ اخلاص کی والدہ نے کہا کہ میرے بیٹےکو 8 مہینے قبل تربت آبسر ایف سی چیک پوسٹ سے پاکستانی فورسز نے حراست میں لےکرلاپتہ کردیا۔

نور خاتون نے کہا کہ میں پیسے ادھار لےکر کوئٹہ آئی ہوں تاکہ کوئی میری فریاد سنے اور میں تمام مکاتب فکر کے لوگوں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ میرے بیٹے کی بازیابی کےحوالے سے آوازاٹھائیں ۔

اسی طرح بلوچستان کے ضلع پنجگور و حب چوکی کے رہائشی لاپتہ غیاث الدین کی بیٹی خدیجہ نے کیمپ میں شرکت کی اور اپنے والد کے بازیابی کا مطالبہ کیا۔

انہوں گفتگو کرتے ہوئے کہا میرے ابو غیاث الدین کو اکتوبر 2013میں پاکستانی فورسز نے کراچی سےجبری طور پر لاپتہ کیا جو ابتک لاپتہ ہے اور ہماری بچپن بغیر والد کے سہارے گزر رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم والد کی شفقت سے محروم ہیں اگر میرے والد پر کوئی الزام ہے تو اسے عدالت میں پیش کیا جائے ہمیں والد کے محبت کا احساس نہیں کہ وہ ہم سے کتنا محبت کرتا ہے کیونکہ ہم نے والد کو دس سال سے نہیں دیکھاہےہم چھوٹےتھےوالدلاپتہ کیے گئے۔