منیشات کےعالمی دن پرنال کے سیاسی وسماجی شخصیات خاموش ۔ حافظ ظہیربلوچ

366

منیشات کےعالمی دن پرنال کے سیاسی وسماجی شخصیات خاموش

تحریر: حافظ ظہیربلوچ

دی بلوچستان پوسٹ

منشیات ایک زہرقاتل ہے، جو جسمانی سکون سےشروع ہوکر انسانی بربادی تک پہنچ جاتاہے اور یہ بربادی پوری سماج کو اپنی لپیٹ میں لیکر ہمیشہ کیلئے تہس نہس کردیتی ہے، منشیات ایک دیمک کی طرح انسان کواندرسےچاٹ کرکھوکھلا بنادیتی ہے،منشیات سےعادی شخص صرف چندہڈیوں کاڈھانچہ ہوتاہےجس کےپاس نہ سوچنے سمجھنےکی صلاحیت اور نہ کوئی طاقت اورقوّت ہوتاہے۔

منشیات دنیابھرمیں ایک وباءکی طرح بڑی تیزی سے پھیلتا جارہا ہے، منشات فروشوں کےسامنے دنیاکےبڑےبڑےممالک کمزور اور بےبس نظر آرہے ہیں،باقی دنیاکے مقابلے میں بلوچستان منشیات کی پھیلاؤ میں بہت تیزی سے گزر رہاہےاس کی بڑی وجہ یہاں کے بہت بڑےشخصیات کادست شفقت منشیات فروشوں پرہے۔

لیکن نال میں ہرگھراس آگ کی لپیٹ میں جل رہا ہے اور یہ آگ شاید تمام گھروں کو اپنی لپیٹ میں لے لے۔

دنیابھرمیں 26جون کومنشیات کی تدارک اوراس لت کےروک تھام کی آگاہی کیلئےبڑےبڑے سیمنارز منعقدکئےجاتےہیں، جلوس اورریلیاں نکالےجاتےہیں، احتجاج مظاہرےبھی کرتےہیں۔ واک بھی کیاجاتاہے،لیکن افسوس کی بات نال کےعوام سستےمرغی خریدنےکےچکرمیں اس دن کوبھول گئے ہیں، یہاں کے سیاسی شخصیات اپنےاپنے قائدین کی تعریف میں الفاظ اورالقابات کےپُل باندھنےمیں مصروف ہیں۔ یہاں کےسماجی شخصیات خوابِ خرگوش سورہے ہیں۔ میں یہ بالکل نہیں کہتا ہوں کہ نال انتظامیہ اس پر کاروائی نہیں کررہے ہیں لیکن انتظامیہ کی کاروائی آٹےمیں نمک کےبرابرہے۔

نال کےباسیو !
اٹھومنشیات کےخلاف جہادکااعلان کرو،نکلواپنےگھروں سےاس سے پہلےکہ خدانخواستہ تمہارابچہ اس لت میں مبتلاہوکر ہمیشہ کیلئےایک ہڈیوں کاڈھانچہ بن جائے۔

یادرکھو !
جب ایک درخت میں آگ لگتاہےتوپورےجنگل کواپنے لپیٹ میں لےلیتاہے،آج تمہارےپڑوسی کاگھرجل رہاہےتو کل تمہارابھی گھرجل جائےگا،جوظلم کوسہتا ہےوہ بھی ایک ظالم کےبرابرہوتا ہے۔

آخر میں نال اور گریشہ کے عوام سے گُزارش کرتا ہوں کہ وہ اپنے بچوں کو تعلیم کی طرح راغب کریں اور اپنے علاقے کے اسکولوں کو فعال کرنے کی کوشش کریں، کیونکہ ہم منشیات فروشوں کے خلاف کوئی جنگ نہیں لڑسکتے بلکہ ہم اپنے لوگوں کو اپنے نوجوان بھائیوں کو دوستوں اپنے بچوں کو منشیات کے بارے آگاہ کرسکتے ہیں علم دے سکتے ہیں۔


دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں