کاؤنٹر ٹیررزم ڈپارٹمنٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ خفیہ اطلاع ملنے پر ایک شخص کو دھماکہ خیز مواد کے ساتھ گرفتار کرلیا گیا ہے۔ سی ٹی ڈی کے مطابق ایک دہشتگرد دھماکہ کرنے جا رہا تھا جس کو روک کر چیک کیا، چیک کرنے پر موٹر سائیکل میں نصب دھماکہ خیز مواد برآمد کیا گیا۔
سی ٹی ڈی کے مطابق بم ڈسپوزل نے بم کو ناکارہ بنایا اور موٹر سائیکل سوار کو حراست میں لے کر مزید تفتیش شروع کر دی ہے –
سی ٹی ڈی کے مطابق ملزم کی شناخت نظام الدین عرف خالد کے نام سے ہوئی، ملزم نے انکشاف کیا کہ وہ ہائی کورٹ سیشن کورٹ ایف سی اور پولیس پر حملے کی منصوبہ بندی کر رہے تھے- ملزم نے بتایا 8 ساتھیوں پر مشتمل گروپ نے مختلف دہشت گرد کاروائیاں کیں-
سی ٹی ڈی کے مطابق ڈی آئی جی ٹیلی حامد شکیل پر خودکش حملے میں یہی گروپ ملوث تھا- ملزم نے آر آر جی فورس کے ٹرک اور میکانگی روڈ ایف سی کی گاڑی پر آئی ای ڈی دھماکے کا اعتراف کیا ہے۔
سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا کہ چینی سفیر کے آمد کے موقع پر کوئٹہ کے سرینا ہوٹل کار پارکنگ میں خودکش دھماکے میں بھی یہی گروپ ملوث تھا جبکہ بی اے مال کے قریب پاک فوج کے ٹرک پر آئی ای ڈی دھماکے کا بھی اعتراف بھی کیا گیا ہے –
سی ٹی ڈی کے مطابق ملزم نے یونیورسٹی چوک سریاب میں بی سی پولیس کے ٹرک پر آئی ای ڈی حملے کا بھی اعتراف کے علاوہ قندہاری بازار بخاری سینٹر کے باہر موٹر سائیکل ایک آئی ڈی دھماکے میں بھی یہی گروپ ملوث تھا-
سی ٹی ڈی کے مطابق سائنس کالج کے مین گیٹ پر جمعیت نظریاتی پر آئی ای ڈی دھماکے کا بھی اعتراف کیا ہے -ملزم نے فاطمہ جناح روڈ پر دکان میں ہزارہ ٹارگٹ کلنگ کا بھی اعتراف کیا ہے –
سی ٹی ڈی نے کہا کہ ملزم کے دیگر ساتھیوں کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے مارے جا رہے ہیں- خیال رہے ماضی میں سی ٹی ڈی کی متعدد گرفتاریاں اور مقابلے مشکوک رہی ہیں۔
میڈیا و علاقائی ذرائع سے ماضی میں جعلی مقابلوں میں سی ٹی ڈی کے ہاتھوں بلوچ لاپتہ افراد کے مارے جانے کا بھی انکشاف ہوا ہے۔