بلوچ طلباء کو لاپتہ کرنا شعور کو دبانے کی ناکام کوشش ہے – بی ایس سی کراچی

206

بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل وفاقی اردو یونیورسٹی کے ترجمان نے اپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ کراچی یونیورسٹی کے طلباء کلیم نوربلوچ، غمشاد غنی بلوچ اور دودا  بلوچ کو لاپتہ کرنا اور دیگر طلبا ٕ کو ذہنی کوفت میں مبتلا کرنا جبر کو تقویت دینے اور تعلیم سے دورکرنے کی کالونیل پالیسی ہے ۔

ترجمان نے کہا کہ حالیہ پی ڈی ایم کی حکومت اقتدار میں آتے ہی بلوچ سے کیئے ہوئے وعدے بھلا کر یہ باور کرادیا کہ اقتدار سےپہلے بلوچ قوم کے ساتھ ہمدردیاں مصنوعی تھے ۔

ترجمان نے مزید کہا کہ چوتھی دنیا کے باشندے کے طور پر بلوچ کے ساتھ رویہ رکھا جا رہا ہے کہ انہیں جدید سائنسی تعلیم سے دورکرکے ترقی پسند سوچ کو ختم کرنا  تاکہ وہ سائنسی  بنیاد پر اپنے سماج کو سمجھنے سے قاصر رہیں ۔

ترجمان نے بیان کے آخر میں کہا کہ پاکستان بھر میں بلوچ طلبا کی جبری گمشدگی اور  ماورائے عدالت گرفتاری  ایک سنگین مسئلہہے لیکن انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی اس جبر کو مزید دوام بخش رہی ہے ۔ ہم بلوچ قوم سے اپیل کرتے ہیں کہ ہر غیرآئینی  عمل کے خلاف توانا  آواز بلند کریں اور اپنےقومی ذمہ داریوں کا ادارک کرکے اپنے آئینی حقوق کیلئے جدوجہد کریں۔