سندھ پولیس کا تین ایس آر اے کارکنان کی گرفتار کا دعویٰ

600

سندھ پولیس نے سندھی آزادی پسند مسلح تنظیم ایس آر اے سے وابستہ تین افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جبکہ سندھ میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے متحرک تنظیم وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ نے سندھ پولیس کے اس دعوے کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا وہ پہلے سے لاپتہ افراد ہیں۔

پولیس کا کہنا یے کہ ایس ایچ او تھانہ حسین آباد سب انسپیکٹر نیک محمد کھوسو نے اپنے ٹیم کے ہمراہ مخفی اطلاع پر کاروائی کرتے ہوئے سندھو دیش روولیوشنری آرمی (SRA) سے تعلق رکھنے والے 3 افراد منظور علی شر، قربان علی شر اور منٹھار علی عرف پپو شر کو گرفتار کرلیا۔

پولیس کا کہنا ہے مذکورہ افراد کے قبضے سے بم و آلات اور اسلحہ برآمد ہوا۔

دوسری جانب وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ میں کافی عرصے سے ریاستی فورسز کی آپریشن جاری ہے، جس میں سندھ کے کئی علاقوں سے متعدد قوم پرست کارکنان کو اٹھاکر جبری لاپتہ کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ کچھ ماہ سے سندھ کے ضلع میرپور خاص، نوشہروفیروز اور کورنگی کراچی سے 20 سے زائد قومپرست کارکنان کو جبری لاپتا کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ضلع سانگھڑ، میرپورخاص اور نوشہروفیروز سے 8 سے زائد شر برادری کے لوگ لاپتہ کیئے گئے ہیں۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ منظور شر، قربان شر اور منٹھار عرف پپو شر سندھی مسنگ پرسنز تھے، جنہیں دو ماہ قبل میرپور خاص کے علائقے سندھڑی سے گرفتار کرکے جبری لاپتا کیا گیا تھا۔ جن کی آزادی کے لیئے سندھڑی، میرپورخاص اور نوشہروفیروز میں دو ماہ سے احتجاج میڈیا کے ریکارڈ پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایس ایس پی حیدرآباد کی جانب سے انہیں تازہ دھماکوں کے کیسز میں مقابلہ کرکے گرفتار کرنے کا دعویٰ جھوٹا ہے سندھی مسنگ پرسنز کو جھوٹے کیسز میں ظاہر کرنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ جس کا تمام انسانی حقوق کی تنظیموں کو نوٹس لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس اور ریاستی فورسز کی ان جھوٹی کاروائیوں کے خلاف بہت جلد ہم عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے اور اپنے احتجاج کا دائرہ وسیع کریں گے۔

دریں اثناء وائس فار مسنگ پرسنز آف سندھ کی رہنماء سورٹھ لوہار نے ایک اور بیان میں کہا ہے کہ گذشتہ شب سندھ کے شہر ٹھٹہ سے جیئے سندھ قومی محاذ (آریسر) کے چیئرمین اسلم خیرپوری کی ریاستی اداروں کے ہاتھوں گرفتاری اور جبری گمشدگی پاکستانی ریاست کا شرمناک عمل ہے، جو اب سندھ کے پرامن سیاسی رہنماوں اور کارکنان کو بلا جواز گرفتار کرکے لاپتا کر رہی ہے۔ یہ پاکستانی ریاست کے کھوکھلاپن اور بوکھلاہٹ کی انتہا ہے۔ ہم انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی اداروں کو اپیل کرتے ہیں کہ وہ سندھ میں قبضاگیر پاکستانی ریاست کی جانب سے جاری ظلم و بربریت کا نوٹس لیں اور سندھ کے سیاسی کارکنان کی آزادی کے لیئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔

اس موقع پر وی ایم پی رہنما سورٹھ لوہار نے کہا کہ اگر 24 گھنٹوں کے اندر جسقم چیئرمین اسلم خیرپوری کو ظاہر نہیں کیا گیا تو ہم سندھ بھر میں سخت احتجاجی ردعمل کا لائحہ عمل ترتیب دیں گے۔