بلوچستان آبادیوں میں فورسز کیمپوں سے عوام پریشانی کا شکار

238

بلوچستان کے اکثر و بیشتر آبادیوں میں سیکورٹی فورسز کے چھاؤنیاں، کیمپ اور چیک پوسٹوں سے عوام کو شدید پریشانی کا سامنا ہے –

مختلف اوقات میں سیاسی جماعتوں نے ایف سی اور دیگر سیکورٹی فورسز کی آبادیوں میں موجودگی پر شدید احتجاج بھی کیا ہے –

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں حالیہ ابھرنے والے تحریک میں سرفہرست مطالبہ بھی شہری اور دیہی علاقوں میں موجود غیر ضروری سیکورٹی چیک پوسٹوں کا خاتمہ تھا –

بلوچستان میں مسلح آزادی پسند تنظیموں کی پاکستانی فورسز پر حملوں کے بعد جوانی فائرنگ یا گولہ باری سے کئی لوگ بھی زحمی یا جانبحق ہونے کی خبریں بھی وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہے ہیں –

رواں سال 2فرروی کو بلوچستان کے ضلع پنجگور میں شہر کے اندر موجود ایف سی کے مرکزی کیمپ پر بلوچ لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ کے ارکان کے قبضہ کے دوران سیکورٹی فورسز کی آپریشن کے دوران کئی گھروں پر گولے گرے –

اس دوران چتکان کے رہائشی وفا بلوچ کے گھر پر ایک گولہ گرا جس سے اسکی بیٹی شدید زخمی ہوئی جو ابھی تک علاج کا منتظر ہے-

دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک کو موصول ہونے والی اطلاعات کے ضلع کیچ کے پہاڑی علاقے زامران ناگ میں ایف سی کیمپ سے مقامی آبادی شدید پریشانی کا سامنا کررہی ہے –

ایک مقامی شخص نے دی بلوچستان پوسٹ نیوز کو بتایا کہ پہاڑی کے اوپر کیمپ اور نیچے آبادی سے رات کو گھر کے خواتین باہر سو نہیں سکتے – کبھی کبھار سرچ اور تیز لائٹ کے ذریعے گھروں پر روشنی ڈالتے ہیں –

اسی طرح بلیدہ کے علاقے الندور گلی کے رہائشیوں کی بھی شکایت موصول ہوئی ہیں – تاہم لوگوں کا کہنا ہے کہ ان مسائل پر بلوچستان اسمبلی میں موجود قوم پرست جماعتوں کے علاوہ اسمبلی سے باہر قوم پرست جماعتوں کے کردار سے بھی لوگ مطمئن نہیں ہیں –

گوادر میں مقامی مچھیروں کی تحریک اور دھرنے کے دوران آبادیوں اور شاہراہوں پر غیر قانونی چیک پوسٹوں کو ہٹانے کے مطالبہ کو صوبائی حکومت تسلیم کرچکی تھی لیکن عملدرآمد کے بجائے لیویز کی چند ایک چیک پوسٹوں کو ہٹایا گیا تھا –

ضلع پنجگور میں گذشتہ دنوں سول ہسپتال جانے والے شاہراہوں کو سیکورٹی خدشات کے پیش نظر بند کیا گیا – جس کی وجہ سے مریضوں اور مقامی لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

اس سلسلے میں بلوچستان نیشنل پارٹی پنجگور کے ترجمان نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایف سی کیمپ شہر کے مرکزی تجارتی اور رہائشی علاقے میں ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال بھی بازار کے اندر ہے، بازار جانے والی سب سے بڑی سڑک ایف سی کیمپ کے سامنے سے گزرتی ہے۔ آئے روز اس سڑک کو آمد رفت کیلئے بند کیا جاتا ہے جسکی وجہ سے بازار میں شدید ٹریفک جام ہوتا ہے، ضروریات زندگی کیلئے بازار جانے والے اور ہسپتال جانے والے مریض شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ دنیا میں کہیں بھی نہیں کہ عسکری تنصیبات رہائشی اور کاروباری علاقوں میں ہوں۔

بی این پی کے ترجمان نے وزیراعلیٰ بلوچستان، آئی جی ایف سی ساؤتھ اور چیف آف آرمی سٹاف سے مطالبہ کیا کہ پنجگور ایف سی کیمپ کو شہر سے باہر منتقل کیا جائے اور عوام کو آئے روز کی اذیت سے نجات دلایا جائے جب تک کیمپ شہر سے باہر منتقل نہیں ہوتا اس وقت تک کیمپ کے سامنے سے گذرنے والی سڑک کو عام ٹریفک کیلئے بند نہ کیا جائے۔

ضلع کیچ کے سرحدی علاقے تحصیل مند میں واقع ایف سی کیمپ جو رہائشی علاقوں میں موجود ہے جس سے سورو کے رہائشیوں کو بھی پریشانی کا سامنا ہے –

سورو کے مقامی لوگوں نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ایف سی کیمپ کو شہر سے نکال باہر منتقل کیا جائے –

تاہم عسکری حکام کی جانب سے عوامی حلقوں اور سیاسی جماعتوں کے شکایت اور احتجاج پر کوئی موقف سامنے نہیں آیا ہے –