بلوچستان کے ضلع کیچ کے رہائشی اسرار اللّہ بلوچ ولد برکت بلوچ کے لواحقین کا کہنا ہے کہ اسرار اللہ اور رفیق بلوچ کو ایف سی اور سادہ کپڑوں میں ملبوس سرکاری اہلکاروں نے کوئٹہ سے پانچ فروری 2015 کو جبری طور پر گمشدگی کا شکار بنایا تھا۔ چھ سال کے بعد رفیق بلوچ کو رہا کر دیا گیا، مگر اسرار اللّہ بلوچ کو تاحال رہا نہیں کیا گیا۔
اسرار اللّہ کا تعلق ضلع کیچ کے علاقے ہوت آباد سے ہے۔ وہ سیّد ظہور شاہ ہاشمی اسکول تربت کا ایک طالب علم تھا۔
اسرار کی والدہ گل بی بی کا کہنا ہے کہ میرے بیٹے کو پڑھنے کا بہت شوق تھا، وہ ڈاکٹر بننا چاہتا تھا، اس نے ایف ایس سی کا امتحان اچھے نمبروں سے پاس کیا تھا، وہ میڈیکل ٹِسٹ کی تیاری کے لیے کوئٹہ گیا ہوا تھا، وہ جنوری 2015 کو کوئٹہ پہنچا ہی تھا کہ کسی اچھی اکیڈمی میں داخلہ لے، تو اسے ایڈمیشن لینے سے پہلے فروری 2015 کو رفیق بلوچ کے ساتھ سرکاری اہلکاروں نے جبری طور پر لاپتہ کردیاتھا، جو تاحال لاپتہ ہے۔”
اسرار کی والدہ نےمزید کہا کہ میرے لختِ جگر کو سات سال مکمل ہوچکے ہیں، اسے تاحال بازیاب نہیں کیا گیا ہے، میں ایک مرتبہ پھر حکومتی اہلکاروں سے دست بستہ اپیل کرتی ہوں کہ میرے بیٹے کو رہا کیا جائے۔