کراچی پریس کلب کے سامنے ماما قدیر کے قیادت میں لاپتہ افراد کے لیے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4590 دن مکمل ہوگئے۔ پیپلز اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے رہنماؤں نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-
وائس فار بلوچ مسنگ پرسز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ کیمپ آئے وفد سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا جنرل ضیاء کی طویل آمریت کے دور میں بلوچ قومی پُرامن جدجہد کو کچلنے کے لئے قابض ریاست پاکستان نے تشدد بربریت رياستی دہشتگردی کی جو وحشیانہ پالیسی اختیار کیا تھا فوجی آمر جنرل پرویز مشرف کے دور امریت میں نہ صرف یہ پالیسی جاری رہا بلکہ بدلتے ہوئے رياستی دہشتگردی کی اس ظالمانہ پالیسی میں مزید شدت لایا گیا ہے-
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں بڑے پیمانے کی فوجی کاروائیوں کے ذریعے بلوچ عوام کی اربوں روپے مالیت املاک کو تباہ کیا گیا مال مویشیوں کو لوٹا گیا اور لاکھوں بلوچوں کو تباہ کیا گیا اور نقل مکانی پر مجبور کردیا گیا جو آج بھی اپنے خاندانوں کے ہمرا دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں-
ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا بلوچ پرامن جدجہد کرنے والے سیاسی کارکنوں اور دیگر روشن خیالوں ترقی پسند رہنماؤں کو جبراً اُٹھا کر لاپتہ کرنے کے واقعات ماضی میں بھی ہوتے رہے ہیں بلوچوں کی جبری گمشدگیاں اور ریاستی عقوبت خانوں میں ان کی شہادت ماضی کے واقعات ہیں تاہم جنرل پرویز مشرف کی آمرانہ دور اقتدار میں پاکستانی فوجی ایف سی اور خفیہ اداروں نے انسانیت کے خلاف جراںٔم کے زمرے میں آنے والے اس ظالمانہ ہتھکنڈے کو بلوچ پرامن جدجہد کے خلاف بڑے پیمانے پر استعمال کرنا شروع کیا-
ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچ قوم کے خلاف پاکستانی رياستی بربریت دہشتگردی کوئی نئی بات تو نہیں رياستی عقوبت خانوں میں زیر حراست بلوچ فرزندوں کو شہید کرکے تشدد سے مسخ ان کی لاشیں پھینکنے اور چور ڈاکو کرایہ قاتل دیگر جراںٔم پیشہ افراد اور طاقت دولت اثر رسوخ کے بھوکے بعض بلوچ غداروں کو فوج خفیہ اداروں کی زہر نگرانی اسلحہ رہداریاں گاڑیاں اور بھاری رقوم دیکر ڈیتھ اسکواڈز کی شکل میں کھڑی کرنا بھی اس نام نہاد جمہوری دور کی لعنتیں ہیں سابقہ وزیر اعظم نے لاپتہ بلوچ فرزندوں کی رہائی کا اعلان کیا تھا مگر فوج خفیہ اداروں نے اس کے اعلان کے ساتھ ہی جبری گمشدگان کی تشدد ذدہ مسخ لاشیں پھینکنے میں تیزی لاکر موصوف کو اس کی اوقات سمجھادی۔