مکران ، جھالاوان ، لورالائی میڈیکل کالجز کے متاثرہ طلبہ کی جانب سے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ آج 17 ویں روز میں داخل ہو گیا، مختلف مکتب فکر اور مختلف پارٹیوں کے رہنماؤں نے کیمپ کا دورہ کیا۔ جن میں پشتونخوامیپ کے خوشحال خان کاکڑ، پی ٹی ایم کے وڑانگہ لونی، نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے ڈپٹی آرگنائزر رشید کریم بلوچ ، آرگنائزنگ کیمٹی ممبر غنی بلوچ ، عزیز اعجاز بلوچ، ڈاکٹر عرفان بلوچ سمیت لوگوں نے اظہار یکجہتی کیا۔
اظہار یکجہتی کرنے والوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور محکمہ صحت کی بے حسی کا انتہا ہے کہ گذشتہ 16 دنوں سے یخ بستہ ہواؤں اور ٹھٹھرتی سردی میں بلوچستان کے مستقبل کے ڈاکٹرز اپنی بنیادی حقوق یعنی تعلیمی کیریئر کے لئے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے پی ایم سی کی جانب سے غیر آئینی اور غیر قانونی اعلان کردہ اسپیشل امتحان کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں لیکن حکومت اور محکمہ صحت کی مجال ہے کہ وہ طلبہ کی داد رسی کرکے ان کے جائز حقوق اور ان کے مسائل کے حل کی یقین دہانی کروائیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کا عالم یہ ہے کہ ایک طرف ینگ ڈاکٹرز اپنے بنیادی حقوق کی خاطر ہسپتالوں کو بند کر دیئے ہیں اور احتجاج کر رہے ہیں دوسری جانب مستقبل کے ڈاکٹرز بھی احتجاج پر ہیں لیکن حکومت اور محکمہ صحت سب کچھ اچھا کا رٹہ لگا رہے ہیں، سب کچھ اچھا اس وقت ہو سکتا ہے جب ڈاکٹرز اور میڈیکل کے طلبہ کے مسائل حل کرکے اپنی احتجاج ختم کرتے لیکن ان احتجاجی مظاہروں سے یہی پتہ چلتا ہے کہ محکمہ صحت نا اہل لوگوں کے ہاتھوں یرغمال ہے اسی لئے 16 دن گزرنے کے باوجود طلبہ کی داد رسی نہیں کی جا رہی ہے۔