بلوچستان کے ضلع کیچ کے تحصیل بلیدہ سے تعلق رکھنے والے سابق سینیٹر ڈاکٹر اسماعیل بلیدی نے سرکٹ ہاؤس تربت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلیدہ سمیت ضلع کیچ کے عوامی مسائل حل کرنے کیلئے ضلع کیچ کوحق دو تحریک کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔
کیچ کو حق دو تحریک کے تحت جدوجہد شروع کیا جائے گا، بلیدہ زامران سمیت ضلع کیچ کے سیاسی وسماجی کارکنان میرا ساتھ دیں۔ ہم نے گوادر دھرنا کی حمایت کی ہے اور مطالبہ کرتے ہیں کہ مولانا ہدایت الرحمٰن کے ساتھ کئے گئے معاہدہ پر من وعن عمل درآمد کیا جائے، اگر عمل درآمد نہیں ہوا تو مولاناہدایت الرحمٰن کے شانہ بشانہ جدوجہد کرینگے۔
انہوں نے کہا کہ بلیدہ زامران ہوشاپ کے عوامی اجتماعی مسائل کیلئے ہم نے کئی دفعہ سابق کمشنر مکران، چیف سیکرٹری سمیت متعلقہ حکام کو درخواستیں دی ہیں، لیکن کوئی کارروائی اور عملدرآمد نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے کہاکہ بلیدہ تربت روڈ پچھلے 25سالوں سے شروع ہے، ابھی بھی فنڈز ریلیز ہوئے ہیں لیکن تین سالوں سے کام سست رفتاری کا شکار ہے۔تربت ٹو بلیدہ روڈ کا کام تیز کیا جائے، ناقص میٹریل کے استعمال کا نوٹس لیا جائے اور تربت ٹو بلیدہ اور بلیدہ سٹی پروجیکٹ کے فنڈز کی تحقیقات کیلئے سابق کمشنر مکران پسندخان بلیدی کی سربراہی میں تحقیقات کمیٹی بنائی جائے۔
انکا کہنا تھا کہ بلیدہ زامران میں بجلی کی طویل بندش سے زمیندار، کاروباری افراد سمیت عام عوام مشکلات سے دوچار ہیں، بلیدہ میں عجیب قانون نافذ کیا گیا ہے کہ 24 گھنٹے بلیدہ کی آباد کی ایک طرف اور 24 گھنٹے دوسری طرف بجلی دی جاتی ہے، عوام کے ساتھ یہ مذاق بند کرکے 24گھنٹے بجلی بندش کا طریقہ ختم کیا جائے پوری بجلی دی جائے۔
بلیدہ زامران میں لیڈی ڈاکٹرز تعینات کیا جائے، بلیدہ زامران کی عورتوں کو ڈلیوری کیس میں کافی مشکلات اور تکالیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یہ بہت بڑی آبادی ہے ،میرے مطالبے پر کئی دفعہ لیڈی ڈاکٹرتعینات ہوئے ہیں مگر بعد میں کینسل کرائے گئے ہیں، گروک روڈ کچھ عرصے سے کھلا تھا لیکن ابھی بند ہے اسلئے گروک روڈ کو ٹریفک کیلئے کھولا جائے۔ بلیدہ ٹوتربت روڈ سے کورے پشت بٹ کیلئے لنک روڈ کھولاجائے، زامران سمیت بی ایریامیں ٹیچرز ڈیوٹی نہیں دیتے ہیں انہیں ڈیوٹی کا پابند بنایا جائے، بلیدہ زامران میں محکمہ پی ٹی سی ایل کی ٹیلی فون سسٹم تباہ ہے ،اس کو بہتر کیا جائے۔ تربت سمیت ضلع کیچ میں لینڈ مافیا کا راج ہے، محکمہ سٹلمنٹ اور زمین مافیا کی وجہ سے کسی غریب کی زمین محفوظ نہیں بارڈرٹریڈ کیلئے ٹوکن سسٹم ختم کرکے شناختی کارڈ کی بنیاد پر کاروبار کی اجازت دی جائے۔ بجلی کا مسئلہ مستقل حل کیا جائے، این ایچ اے ہوشاپ سے آواران تک روڈ پر کام کررہے ہیں لیکن مقامی آبادی کیلئے کوئی سہولت اور ریلیف نہیں ہے اسلئے مقامی آبادی کیلئے لنک روڈ، واٹرسپلائی، جیسے چھوٹے ترقیاتی کاموں کیلئے 5کروڑ روپے دیا جائے ۔
یہ مطالبات 20دنوں کے دوران مسائل حل نہ ہوئے تو 11جنوری کو کیچ کو حق دو تحریک کی جانب سے بلیدہ کراس کے مقام پر کوئٹہ ٹو تربت سی پیک روڈ کو احتجاجا بلاک کیاجائیگا۔